کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 57
ہجرت کا حکم: مکے میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پر رنج و ملال سخت ہوگیا اور دینِ اسلام کا ناطقہ بند کر دیا گیا، جب مشرکینِ مکہ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے آکر کہا: (( إِنَّ اللّٰہَ أَذِنَ لَکَ یَا مُحَمَّدُ بِالْھِجْرَۃِ إِلَی الْمَدِیْنَۃِ فَلَا تَبِتْ ھٰذِہِ اللَّیْلَۃَ فِيْ فِرَاشِکَ )) [1] ’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی ہے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم آج کی رات اپنے بستر پر نہ گزاریں۔‘‘ ہجرت کی رات مشرکینِ مکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس گھات لگا کر بیٹھ گئے، تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مل کر یک بارگی سے قتل کر دیں۔ اس دوران میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورت یٰسین کی ابتدائی آیات تلاوت کرتے ہوئے نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہروں پر خاک پھینکی، جس سے اﷲ تعالیٰ نے انھیں اندھا کر دیا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ ہی نہ سکے۔ یہاں سے نکل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تین دن تک غارِ ثور میں چھپے رہے، حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش والا کام سرد پڑ گیا، جبکہ قریش نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جگہ تلاش کیا، حتیٰ کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نشاناتِ قدم کا پیچھا کرتے ہوئے غار کے دھانے تک آپہنچے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر ان میں سے کسی شخص نے اپنے قدموں کی جگہ کی طرف نگاہ دوڑا لی تو وہ یقینا ہمیں دیکھ لے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابوبکر! ان دو آدمیوں کے متعلق تیرا کیا گمان ہے، جن کا تیسرا اﷲ تعالیٰ ہو؟‘‘[2] تین دن کے بعد وہ دونوں غار سے نکلے اور ایک گائیڈ کو ملے، جس کے پاس ان کے لیے سواریاں تیار تھیں، جن پر سوار ہو کر یہ عازمِ مدینہ ہوئے۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت اسلام اور مسلمانوں کی مدد کا ذریعہ بنی، کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے مشرکین کا مکہ میں اسلام کو دفن کر دینے کا منصوبہ خاک میں ملا دیا اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل پر ان کے قدرت رکھنے کا گمان توڑ دیا۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
[1] السیرۃ لابن ھشام (۳/ ۸) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۴۵۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۳۸۱)