کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 560
’’جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو ظلم (شرک) کے ساتھ ملوث نہیں کیا، انہی لوگوں کے لیے امن و امان ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔‘‘ اگر کسی کو اقتصادی خوشحالی چاہیے تو وہ اسے قرآنی ہدایت میں ملے گی، اللہ تعالیٰ نے اس کا وعدہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے: ﴿ وَ لَوْ اَنَّ اَھْلَ الْقُرٰٓی اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْھِمْ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ﴾[الأعراف: ۹۶] ’’اور اگر بستیوں والے ایمان لے آئیں اور تقویٰ اختیار کریں تو ہم ان پر زمین و آسمان سے برکتوں کے دروازے کھول دیں۔‘‘ اور فرمایا ہے: ﴿ فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ اِِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا . یُّرْسِلِ السَّمَآئَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا . وَّیُمْدِدْکُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ جَنّٰتٍ وَّیَجْعَلْ لَّکُمْ اَنْھٰرًا﴾ [نوح: ۱۰ تا ۱۲] ’’میں نے کہا: اللہ سے بخشش طلب کرو، وہ بہت بخشنے والا ہے، وہ تم پر آسمان سے لگاتار بارش برسائے گا اور مال و اولاد سے تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں جنتیں (باغات) عطا کرے گا اور ان میں نہریں بہا دے گا۔‘‘ ایک اور مقام پر اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا قَرْیَۃً کَانَتْ اٰمِنَۃً مُّطْمَئِنَّۃً یَّاْتِیْھَا رِزْقُھَا رَغَدًا مِّنْ کُلِّ مَکَانٍ فَکَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللّٰہِ فَاَذَاقَھَا اللّٰہُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَ الْخَوْفِ بِمَا کَانُوْا یَصْنَعُوْنَ ﴾ [النحل: ۱۱۲] ’’اللہ نے تمھارے لیے اس بستی کی مثال بیان کی ہے، جس کے اہالیان بڑے امن و اطمینان سے رہ رہے تھے اور انھیں ہر طرف سے کھلی روزی پہنچ رہی تھی، پھر جب انھوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے انھیں ان کے عملوں کے بدلے میں فقر و فاقہ اور خوف و بدامنی میں مبتلا کردیا۔‘‘ جسے قوت چاہیے اسے قرآنِ کریم پر عمل کرنے سے قوت ملے گی، کیونکہ ہدایتِ قرآنی میں