کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 552
ان دونوں کے کنوارے ہونے کی شکل میں اسی گناہ کے ارتکاب پر یہ سزاہے، اور اگر وہ شادی شدہ ہوں تو شادی شدہ کی سزا موت تک اسے رجم (سنگسار) کرنا ہے ، کیونکہ باطل کی کوئی عزت و قدر نہیں اور غیر اخلاقی و نازیبا حرکت کرنے والے کے لیے کوئی تحفظ نہیں ہے۔ اسلام حقِ حیات کا سخت احترام کرتا ہے، لیکن احترام صرف پاکیزہ زندگی کا کرتا ہے، فسق و فجور اور فتنہ بردوش زندگی کا نہیں۔ اسلام انسان کی زندگی کے حق کی نگرانی کرتا ہے تاکہ وہ باعزت زندگی ہو، جسے امن و استقرار اور سکون و اطمینان کے سائے نصیب ہوں۔ امن و امان: اسلام پہلے مسلمان کے نفس میں امن کی بنیاد رکھتا ہے اور پھر اس کی زندگی میں بھی امن و امان کی فضا پیدا کرتا ہے۔ وہ لوگوں میں شرعی اصولوں کے مطابق عدل و انصاف قائم کرتا ہے اور اس قوت و سلطنت کی بنیاد رکھتا ہے جو زمین پر اللہ کی شریعت کو نافذ کرے، پھر وہ ایمانی رابطوں کے ساتھ لوگوں میں آبرومندانہ تعلقات کی بنیادیں رکھتا ہے، امن و امان کی نگرانی اور اس کا تحفظ کرتا ہے۔ اللہ کے لیے قائم اخوت و بھائی چارگی کے کچھ حقوق ہیں اور اس کی کچھ ذمے داریاں ہیں۔ اللہ کے لیے صلہ رحمی ہو، والدین کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آیا جائے ، پڑوسیوں اور ساتھیوں سے اچھے تعلقات پیدا کیے جائیں، رہایش کے ان اصول و ضوابط کے ساتھ ہی شادی کا نظام ہے اور اس کے بعد خاندان و قبائل میں باہمی تعارف ہے، اور اس سب کچھ پر یہ اصول موجود ہے کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت و آبرو والا وہ ہے جو زیادہ تقویٰ اور پرہیزگاری کرنے والاہے۔ عدمِ ایذا رسانی: اسلام میں انسانی حقوق کے مبادیٔ میں سے یہ بھی ہے کہ کوئی انسان اپنے کسی بھائی کی موجودگی میں یا اس کی عدم موجودگی میں اپنے کسی قول و فعل سے اس کے دل یا جسم کو کوئی اذیت نہ پہنچائے۔ پھر اسلام نے دوسروں کو ناحق زدوکوب کرنے اور مارنے پیٹنے کو بھی حرام قرار دیا ہے، کسی کا الٹا نام رکھنے اور ہاتھوں یا آنکھوں کے اشاروں سے کسی کی توہین کرنے، کسی کا مذاق اڑانے اور گالیاں دینے سے منع کیا ہے۔ صحیح بخاری میں ہے کہ ایک آدمی پر کئی مرتبہ شراب نوشی کی شرعی حد (سزا) قائم کی گئی، پھر