کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 515
ایسے لوگوں کو اس دن سے ڈرنا چاہیے کہ جس دن انسان کے اعضاے جسم گواہی دیں گے، سینوں کے راز اگلوا لیے جائیں گے اور قبروں میں مدفون سب لوگوں کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔ اس دن دھوکا دینے والوں کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ تو اپنے ہی آپ اور اپنے دین کو دھوکا دیتے رہے ہیں اور وہ اپنے ہی آپ سے گھپلے او ر اپنی ذات ہی سے مکر و فریب کرتے رہے، مگر انھیں اس کا شعور نہ ہو سکا۔ دین کے معاملے میں غیرت اور تبلیغ و بیان میں رغبت بعض ایسے لوگوں کو بعض اہم مسائل اور حالات پر نظر ڈالنے پر آمادہ کر دیتے ہیں جن کو علم سے بہت کم حصہ ملا ہوتا ہے اور دقّت ِ نظر میں بھی حظِ وافر نہیں ملا ہوتا۔ وہ علم و معرفت کے بغیر فتویٰ بازی شروع کر دیتے ہیں اور شریعتِ اسلامیہ کے مخالف فتوے داغ دیتے ہیں۔ وہ ایسے کام اسلام کے نام پر کرتے ہیں، جبکہ اسلام ان کاموں سے بالکل بریٔ الذمہ ہے۔ موجودہ دور کا فتنہ یہ ہے کہ بعض ایسے لوگ فتویٰ صادر کرنے میں پیش پیش ہیں، جنھیں اس میدان میں کوئی حصہ ہی نہیں ملا، ایسے لوگوں کو اﷲ سے ڈرنا چاہیے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ کتاب و سنت کے ماہر عالم کے سوا فتویٰ دینا کسی کے لیے ہرگز جائز نہیں ہے۔‘‘[1] امام ابو حصین الاسدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ تم میں سے کوئی شخص ایک مسئلے میں فتویٰ دے دیتا ہے، یہی مسئلہ اگر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا ہوتا تو وہ جواب دینے سے پہلے مشورہ کرنے کے لیے تمام اہلِ بدر صحابہ کو اکٹھا کر لیتے۔‘‘[2] امام سحنون بن سعید رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’فتویٰ دینے میں سب سے زیادہ جسارت کرنے والا وہ شخص ہے جو سب سے کم علم ہے۔ کسی کے پاس علم کا صرف ایک باب ہوتا ہے اور وہ سمجھ بیٹھتا ہے جیسے وہ اتنا بڑا عالم ہے اور فتوے کا اہل ہے۔ اﷲ کے بندو! ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ھٰذَا حَلٰلٌ وَّ ھٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا
[1] إعلام الموقعین (۱/ ۴۵) [2] المدخل للبیھقي (ص: ۴۳۴)