کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 511
وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ﴾ [المائدۃ: ۶۷] ’’اے رسول! تم پر جو اﷲ کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، اسے آگے پہنچا دو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تم نے حقِ رسالت ادا نہ کیا، تمھیں لوگوں سے اﷲ بچائے گا اور اﷲ تعالیٰ کافر قوم کو ہر گز ہدایت نہیں دیتا ۔‘‘ سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: ’’اس آیت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے اہلِ علم کو بھی یہ ادب سکھلایا گیا ہے کہ وہ امورِ شریعت میں سے کوئی چیز ہر گز نہ چھپائیں۔‘‘[1] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تبلیغ کی جو ذمے داری سونپی گئی تھی، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باحسن طریق پوری کی۔ مسروق بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: (( مَنْ حَدَّثَکَ أَنَّ مُحَمَّدًا کَتَمَ شَیْئًا مِّنَ الْوَحْيِ فَقَدْ کَذَبَ )) [2] ’’اگر تمھیں کوئی یہ بات بتلائے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے امورِ وحی میں سے کوئی معمولی سی چیز بھی چھپائی ہے تو وہ شخص جھوٹا ہے۔‘‘ سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’اﷲ کی قسم! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک فوت نہیں ہوئے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کا ایک واضح منہج بیان نہیں فرما دیا، حلال کو حلال اور حرام کو حرام قرار نہیں دے دیا۔ آپ نے نکاح کیے، طلاق دی، جنگیں لڑیں اور صلحیں کیں۔‘‘[3] سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: (( لَقَدْ تَرَکَنَا مُحَمَّدٌ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَمَا یُحَرِّکُ طَائِرٌ جَنَاحَیْہِ فِي السَّمَائِ إِلَّا أَذْکَرَنَا مِنْہُ عِلْمًا )) [4] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے تو تب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ہر چیز پہنچا چکے تھے، حتیٰ
[1] تفسیر القرطبي (۶/ ۲۴۲) یہ امام قرطبی رحمہ اللہ کا کلام ہے۔ [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۶۱۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۷۷) [3] سنن الدارمي، رقم الحدیث (۸۳) [4] مسند أحمد (۵/ ۱۵۳)