کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 494
’’کہہ دیجیے کہ تم عمل کیے جاؤ، تمھارے عمل اللہ خود دیکھ لے گا اور اس کا رسول اور ایمان والے (بھی دیکھ لیں گے)۔‘‘ سعادت مند اور خوش نصیب: مسلمانو! سعادت مند اور خوش نصیب وہ ہے جس نے اپنے اوقات کو اپنی آخرت سنوارنے پر صرف کرلیا، اسے ضروریاتِ زندگی نے خالق کے حقوق سے غافل نہ کیا اور اس دارِ فانی کی چمک نے اسے دارِ باقی (آخرت) سے لاپروا نہ کیا۔ اے وہ شخص! جس نے اطاعت کی حلاوت و شیرینی لی ہے، گناہوں کی تلخی کے ساتھ اس حلاوت کا موازنہ کرنے سے بچو۔ مسلمانو! ماہِ رمضان کے علاوہ بھی نیک و متقی رہو ، جس طرح تم ماہِ رمضان میں رہے ہو۔ جس نے ماہِ رمضان کے روزے رکھے اور پھر شوال کے بھی چھ روزے رکھے، وہ ایسے ہے جیسے ہمیشہ کا روزے دار ہو، جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے۔[1] ماہِ شوال کے چھ روزے مستحب ہیں اور جس پر رمضان کے کچھ روزے قضا کرنا باقی ہوں اس کے لیے واجب یہ ہے کہ پہلے وہ فوری طور پر ان فرض روزوں کی قضا کی کوشش کرے، کیونکہ واجب ادا کرنا سب سے زیادہ حقدار اور ضروری ہے۔ سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون، وسلام علی المرسلین، والحمد للّٰه رب العالمین۔
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۱۶۴)