کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 471
نعمت اور بہت ہی مزے پائے گا اور وہ مزوں والی نعمت جنت ہے، جس میں وہ نعمتیں ہیں جو کسی آنکھ نے دیکھی کسی کان نے سنی ہیں اور نہ آج تک کسی کے دل پر ان کا تصور ہی پیدا ہوا ہے۔ وہاں یہ ندائیں آئیں گی: ﴿ کُلُوْا وَاشْرَبُوْا ھَنِیْئًام بِمَآ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَۃِ﴾ [الحاقۃ: ۲۴] ’’مزے سے کھاؤ اور پیو، اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گذشتہ زمانے میں کیے۔‘‘ اور کہا جائے گا: ﴿ وَتِلْکَ الْجَنَّۃُ الَّتِیْٓ اُوْرِثْتُمُوْھَا بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾ [الزخرف: ۷۲] ’’یہی وہ جنت ہے کہ تم اپنے اعمال کے بدلے اس کے وارث بنائے گئے ہو۔‘‘ اور ارشاد ہو گا: ﴿ تِلْکَ الْجَنَّۃُ الَّتِیْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ کَانَ تَقِیًّا﴾ [مریم: ۶۳] ’’یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے انھیں بناتے ہیں جو متقی اور پرہیزگار ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ سب کو اس جنت کا وارث بنائے۔ آمین یا رب العالمین سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون، وسلام علی المرسلین، والحمد للّٰه رب العالمین۔