کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 457
نمازوں کا اہتمام: اللہ کے بندو! نماز کا خصوصی خیال رکھو، یہ نماز دین کا ستون اور فحاشی و برائی کے کاموں سے روکنے والی ہے، جس نے اس کی حفاظت کی، اس نے اپنے آپ کی اور اپنے دین کی حفاظت کی اور جس نے نماز کو ضائع کر دیا، اس نے اپنے آپ کو اور اپنے دین کو کھوہ دیا۔ قیامت کے دن بندے سے جس چیز کے بارے میں پہلے بازپرس ہوگی وہ نماز ہی ہے، اگر یہ قبول ہوگئی تو باقی سارے اعمال بھی شرفِ قبولیت حاصل کرلیں گے اور اگر یہ رد کردی گئی تو دیگر تمام اعمال بھی رد کر دیے جائیں گے اور تارکِ نماز کو کہا جائے گا کہ جہنم میں داخل ہونے والے دوسرے لوگوں کے ساتھ ہی تم بھی جہنم میں داخل ہوجاؤ۔ زکات ادا کرو: اپنے اموال کی زکات ادا کرو، ورنہ انہی اموال کے ذریعے موت کے بعد عذاب دیے جاؤگے، جیساکہ حدیث شریف میں ہے: (( مَنْ آتَاہُ اللّٰه مَالًا فَلَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہُ مُثِّلَ لَہُ مَالُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَہُ زَبِیبَتَانِ یُطَوَّقُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ یَأْخُذُ بِلِہْزِمَتَیْہِ یَعْنِی بِشِدْقَیْہِ ثُمَّ یَقُولُ: أَنَا مَالُکَ أَنَا کَنْزُکَ ثُمَّ تَلَا: لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِینَ یَبْخَلُونَ۔۔۔ الْآیَۃَ )) [1] ’’جو مال دار بھی اپنے اموال کی زکات ادا نہ کرتا ہوگا، قیامت کے دن اس کا وہی مال بہت بڑا زہریلا اژدھا بن کر آئے گا، جس کی آنکھوں کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، اس اژدھے کا طوق بنا کر اُس انسان کی گردن میں ڈالا جائے گا، پھر وہ جبڑوں سے پکڑلے گا اور کہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں، میں تیرا مال ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت: ﴿لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِینَ یَبْخَلُونَ۔۔۔ ﴾ تلاوت کی۔‘‘ تدارک اور تلافیِ ما فات: جس حد تک بھی ممکن ہو، اس ماہ کو اچھے اچھے اعمال کے ساتھ مکمل کرو، کیونکہ اعمال کا دارومدار ان کے خاتمے پر ہے، جس نے روزوں کے مہینا کا آغاز اچھے اور نیک اعمال سے کیا، اسے چاہیے کہ اس توفیق پر اللہ کا شکر ادا کرے اور اسی طرزِ عمل پر قائم رہے۔ جس سے شروع ماہ میں کوتاہیاں ہوئیں، اسے چاہیے
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۳۱۴، ۴۱۹۸)