کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 430
’’جس نے کسی روزے دار کا روزہ افطار کروایا، اسے بھی اس روز ے دار جتنا ہی اجر و ثواب ملے گا اور روزے دار کے ثواب میں سے بھی کچھ کم نہیں ہو گا۔‘‘ عبادت گزار اس ماہ میں اﷲکے گھروں میں سے کسی میں اعتکاف کرتے ہیں اور خصوصاً آخری عشرے (دس دنوں)کے اعتکاف کا اہتمام کرتے ہیں، نیز رمضان کے اندر عمرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ حدیثِ نبوی میں ہے: (( عُمْرَۃٌ فِيْ رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّۃً )) [1] ’’ماہِ رمضان میں عمرے کا ثواب پورے حج کے برابر ہوتا ہے۔‘‘ ایک روایت میں تو یہ الفاظ بھی ہیں کہ ’’اسے میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے۔‘‘[2] وہ اس ماہ میں ذکرِ الٰہی، دعا و مناجات اور توبہ و استغفار کثرت سے کرتے ہیں، خصوصاً افطاری کے وقت ان امور کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں، کیونکہ ’’افطاری کے وقت کی گئی روزے دار کی دعا رد نہیں کی جاتی۔‘‘[3] ہر رات کے آخری تہائی حصے میں (سہ پہر) کے وقت اﷲ تعالیٰ (آسمانِ دنیا پر) نزول فرماتا اور کہتا ہے: (( مَنْ یَّدْعُوْنِيْ فَأَسْتَجِیْبُ لَہٗ؟ )) [4] ’’کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے اور میں اس کی دعا کو قبول کروں؟‘‘ صلہ رحمی اور حسنِ سلوک کا مہینا: اﷲ کے بندے اس ماہ میں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک میں اور بھی بڑھ جاتے ہیں، ان کاقرب حاصل کرنے اور ان کی شفقت پانے میں کوشاں رہتے ہیں۔ وہ اپنی بیوی سے، اپنی اولاد سے اور اہل و اقارب سے حسنِ سلوک میں اضافہ کر دیتے ہیں، اور انھیں وعظ و نصیحت کرتے، اچھے کلمات سے نوازتے اور اچھا سلوک کرتے ہیں۔ وہ اعزہ و اقارب سے صلہ رحمی کرتے ہیں، اور ان
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۷۸۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۲۵۶) [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱۹۹۰) [3] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۵۲۶) [4] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۰۹۴) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۷۵۸)