کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 421
ایک سنہری موقع: ماہ رمضان کو ہمیں اپنے لیے ایسا موقع سمجھنا چاہیے جس میں ہم اپنے حال و احوال پر گہری نظر ڈال کر بگاڑ کی اصلاح اور بیماری و بربادی کا علاج کر سکیں۔ ہمیں چاہیے کہ اس ماہ کو روشن مستقبل کی طرف ایک نقطۂ آغاز بنائیں اور پہلے سے اچھے اقوال و اعمال اور بہتر حالات کی طرف گامزن ہونے کے لیے یہیں سے پہلا قدم اٹھائیں۔ ماہِ فتح و نصرت: اے امت مسلمہ! شب و روز اور ایام کی دگر گونی باعثِ عبرت و درس، اوقات کا ہاتھوں سے نکل جانا باعث زجر و توبیخ اور تاریخ کے اوراق میں ہمارے لیے ایک عظیم نصیحت ہے۔ ماہِ رمضان آتا ہے تو بعض سدا بہار یادیں ہمارے ذہنوں میں تازہ ہوجاتی ہیں۔ کفر و اسلام کے پہلے معرکے اور حق و باطل کی پہلی جنگ ’’غزوۂ بدر‘‘ کی ایمان افروز فتح و نصرت کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔ غزوۂ مکہ کی ’’فتحِ مبین‘‘ سامنے آ جاتی ہے۔ یہ وہ معرکے ہیں جن میں اﷲتعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح و نصرت، ظفر و کامیابی، فوز و فلاح، عز و شرف اور حکومت و غلبے سے نوازا تھا۔ جی ہاں! ماہِ رمضان ہمیں مسلمانوں کی فتوحات اور مومنوں کے عظیم کارناموں کی یاد دلاتا ہے۔ ہمیں معرکۂ یرموک بھی یاد ہے اور ہم جنگِ قادسیہ کو بھی نہیں بھولے ہیں۔ سلف کی فتح وعظمت کے اسباب: امتِ اسلامیہ کو یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہیے کہ ان قدسی نفوس لوگوں نے عزت و نصرت اور سعادت و حکومت صرف اسی سبب سے حاصل کی کہ انھوں نے اسلام کو اپنا دین، عدل و انصا ف کا سرچشمہ، منہاج و جادۂ حق اور کردار و عمل کی بنیاد بنایا ہوا تھا۔ وہ اﷲ رب العالمین کی توحید خالص اور اسی دینِ اسلام ہی میں اپنی عزت و عظمت اور سربلندی سمجھتے تھے۔ عظمتِ رفتہ کی بازیابی اور واپسی: مسلم امت جو آج کل بے شمار مصائب اور ان گنت مشکلات سے دو چار انتہائی ذلت و رسوائی اور ضُعف و حقارت کے ایام سے گزر رہی ہے، اسے یہ بات خوب ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اس