کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 413
کر گئے اور اسی سے انھوں نے التجائیں کیں، جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ رَبَّنَآ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً وَّ ھَیِّیْٔ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا﴾ [الکھف: ۱۰] ’’اے ہمارے رب! تو ہمیں اپنی رحمت عطا کر اور ہمیں ہمارے معاملے میں راہِ راست پر رکھ۔‘‘ اﷲ تعالیٰ فتنوں سے ہمارا تحفظ اور کفار سے ہمارا دفاع اسی حد تک ہی کر ے گا، جس حد تک ہمارا ایمان اور بندگی ہوں گے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہُ﴾ [الزمر: ۳۶] ’’کیا اﷲ تعالیٰ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟‘‘ سلف صالحین کہا کرتے تھے: ’’بندگی کے حساب ہی سے اﷲ تعالیٰ کفایت کرتا ہے۔‘‘ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ آیت: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا﴾ [الحج: ۳۸] کی تفسیر بیان کرتے ہو ئے کہتے ہیں: ’’﴿یُدٰفِعُ﴾ کی ایک قراء ت ’’یَدْفَعُ‘‘ بھی ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ان کا دفاع اسی قدر ہو گا جس قدر ان میں بندگی کی مقدار اور اس کا کمال ہو گا۔ ایمان کا مادہ اور اس کی قوت اﷲ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ ہوتی ہے، جو شخص جتنا زیادہ کامل الایمان اور کثرت سے ذکر کرنے والا ہوگا، اﷲ تعالیٰ اسی قدر اس کا زیادہ دفاع کرے گا اور جس کا ایمان و ذکر جتنا کم ہو گا، اس کا دفاع بھی اتنا ہی کم ہو گا۔‘‘[1] ماہِ رمضان کی آمد آمد: خیر و برکت اور بھلائیو ں کا موسم ماہِ رمضان آ رہا ہے، یہ ایسا موقع ہے کہ ہم اﷲ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں اور بحرِ خیرات و برکات سے دامن بھر لیں۔ فتن و فسادات کے زمانے میں اطاعت و بندگی میں خوب اضافہ کریں، تاکہ اﷲ تعالیٰ کی حمایت اور اس کی طرف سے ہمارا دفاع ہمیں حاصل ہوسکے اور کوئی شخص ایمان و احسان اور اخلاص کی راہ پر نہ چلے اور طریقِ ہدایت پر صبر نہ کرے تو وبال و خسارہ اس کا مقدر بن جاتے ہیں، جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے:
[1] الوابل الصیب (ص: ۱۰۰) نیز دیکھیں: تفسیر البغوي (۵/ ۳۸۸)