کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 398
اﷲ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اونٹ کی بولی سکھلا دی، جس طرح کہ اس نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو تمام جانوروں اور پرندوں کی بولیاں سکھلائی تھیں۔ عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ضرورت سے ایک طرف چلے گئے، ہم نے ایک چڑیا دیکھی، جس کے ساتھ اس کے دو بچے بھی تھے، ہم نے اس کے بچے اٹھا لیے تو اس نے ہمارے سروں پر پھڑپھڑانا شروع کر دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو چڑیا کو ہمارے سروں پر پھڑپھڑاتے دیکھ کر فرمایا: (( مَنْ فَجَعَ ھٰذِہٖ بَوَلَدَیْھَا؟ رُدُّوْا وَلَدَیْھَا إِلَیْھَا )) وَرَأی قَرْیَۃَ نَمْلٍ قَدْ حَرَّقْنَاھَا فَقَالَ: (( مَنْ حَرَّقَ ھٰذِہٖ؟ )) قُلْنَا: نَحْنُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، قَالَ: (( إِنَّہٗ لَا یَنْبَغِيْ أَنْ یُّعَذِّبَ بِالنَّارِ إِلَّا رَبُّ النَّارِ )) [1] ’’اس چڑیا کے بچے اٹھا کر اسے کس نے ستایا ہے؟ اس کے بچے اسے واپس کر دو۔‘‘ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چیونٹیوں کا ایک گھروندا دیکھا جسے ہم نے جلا دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’اسے کس نے جلایا ہے؟‘‘ ہم نے عرض کی کہ ہم نے جلایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ کے سوا کسی کے لائق نہیں کہ وہ آ گ کے ساتھ کسی کو عذاب دے۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم میں سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَنِ اتَّخَذَ شَیْئًا فِیْہِ الرُّوْحُ غَرَضًا )) [2] ’’جس نے کسی جاندار کو باندھ کر اس پر نشانہ بازی کی، اس پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔‘‘ سیدنا شرید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: (( مَنْ قَتَلَ عُصْفُوْرًا عَبَثًا، عَجَّ إِلَی اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، یَقُوْلُ: یَا رَبِّ إِنَّ فُلَانًا قَتَلَنِيْ عَبَثًا، وَلَمْ یَقْتُلْنِيْ مَنْفَعَۃً )) [3]
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲۶۷۵) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۵۱۵) [3] مسند أحمد، رقم الحدیث (۱۹۴۷۰) سنن النسائي، رقم الحدیث (۴۴۴۶) اس کی سند میں ’’صالح بن دینار جعفی‘‘ ضعیف ہے۔