کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 397
’’سنگدل شخص کے سوا کسی کے دل سے رحمت نہیں چھینی جاتی۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ رَفِیْقٌ یُّحِبُّ الرِّفْقَ، وَیُعْطِيْ عَلَی الرِّفْقِ مَا لَا یُعْطِيْ عَلَی الْعُنْفِ، وَمَا لَا یُعْطِيْ عَلٰی سِوَاہُ )) [1] ’’اﷲ نرم ہے اور نرمی کو پسند فرماتا ہے اور جو کچھ وہ نرمی پر دیتا ہے وہ سختی پر نہیں دیتا، بلکہ کسی بھی دوسرے طریقے سے نہیں دیتا۔‘‘ جانوروں سے رحم و کرم: یہ رحم و کرم کی صفت اور اسے اپنانے کا تعلق صرف انسانوں تک ہی محدود نہیں، بلکہ اسلام تو دینِ رحمت، عدل و انصاف اور امن و سلامتی کا دین ہے۔ اس نے اپنے ماننے والوں کو انسان و حیوان دونوں کے ساتھ رحم و کرم کا رویہ اپنانے کی تلقین کی ہے، چنانچہ مسند احمد وغیرہ میں سیدنا عبداﷲ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے، وہاں ایک اونٹ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی بِلبلانا شروع کر دیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو ٹپکنے لگے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس اونٹ کے پاس گئے، اس کی پشت پر ہاتھ پھیرا، اس سے پیار کیا اور تھپتھپایا تو وہ پرسکون ہوگیا اور اس نے بلبلانا بند کر دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: (( مَنْ رَّبُّ ھٰذَا الْجَمَلِ )) ’’یہ اونٹ کس کا ہے؟‘‘ ایک انصاری نوجوان آیا اور اس نے عرض کی کہ اس کا مالک میں ہوں۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مخاطب ہو کر فرمایا: (( أَفَلَا تَتَّقِيْ اللّٰہَ فِيْ ھٰذِہِ الْبَھِیْمَۃِ الَّتِيْ مَلَّکَکَ اللّٰہُ إِیَّاھَا؟! فَإِنَّہٗ شَکٰی إِلَيَّ أَنَّکَ تُجِیْعُہٗ وَ تُدْئِبُہٗ )) [2] ’’تم اس جانور کے معاملے میں اﷲ سے نہیں ڈرتے، جس کا اﷲ نے تمھیں مالک بنایا ہے؟ اس اونٹ نے یہ شکایت کی ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اور کام زیادہ لیتے ہو۔‘‘
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۵۹۳) [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۲۵۴۹)