کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 390
لیکن تمھاری حالت سیلاب کے جھاگ کی طرح ہوگی۔ دشمن کے دلوں سے تمھاری ہیبت اور رعب داب ختم ہو چکا ہوگا اور تمھارے دلوں میں ’’وہن‘‘ آ چکا ہوگا۔‘‘ صحابہ نے عرض کی: اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ’’وہن‘‘ کیا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زندگی سے محبت اور موت سے نفرت!‘‘ اگر امت نے یہ کام نہ کیا تو وہ خطرے میں ہے اور اسے اﷲ کی اس وعید کو بھی بھگتنا پڑے گا، جو اس نے اپنے اس ارشاد میں بیان فرمائی ہے: ﴿ وَاِِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَکُمْ ثُمَّ لاَ یَکُوْنُوْٓا اَمْثَالَکُمْ﴾ [محمد: ۳۸] ’’ اگر تم پھر گئے تو اﷲ تمھاری جگہ دوسری امت لے آئے گا جو تمھاری طرح نہیں ہوں گے۔‘‘ نیز اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ یُجَاھِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَآئِمٍ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ﴾ [المائدۃ: ۵۴] ’’اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے تو اﷲ تعالیٰ بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جو اﷲ کی محبوب ہوگی اور وہ بھی اﷲ سے محبت کرتی ہوگی، وہ مسلمانوں کے لیے نرم دل اور کفار پر سخت ہوں گے، اﷲ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا بھی نہیں کریں گے، یہ اﷲ تعالیٰ کا فضل ہے، وہ جسے چاہے دیتا ہے، اﷲ تعالیٰ بڑی وسعت والا اور زبردست علم والا ہے۔‘‘ مسلمانو! مسلمانوں میں یکساں شعور کا پایا جانا ایک واجب امر ہے، جو دوسروں کی مدد و نصرت، عطف و کرم اور شفقت و مہربانی کا باعث بنتا اور اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے احسان، ایثار و قربانی اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے پر ابھارتا اور اپنے مسلمان بھائیوں کے معاملات و مسائل میں دلچسپی لینے کا داعیہ پیدا کرتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ہے: (( مَنْ أَصْبَحَ وَلَمْ یَھْتَمَّ بَأَمْرِ الْمُسْلِمِیْنَ فَلَیْسَ مِنْھُمْ )) [1]
[1] المستدرک للحاکم (۴/ ۳۲۰) امام ذہبی رحمہ اللہ اس کی سند میں دو راویوں ’’اسحاق بن بشر‘‘ اور ’’مقاتل بن سلیمان‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں: لیسا بثقتین ولا صادقین‘‘ نیز دیکھیں: السلسلۃ الضعیفۃ، رقم الحدیث (۳۱۰)