کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 384
عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَتُہٗ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّیْطٰنَ اِلَّا قَلِیْلًا﴾ [النساء: ۸۳] ’’اور جب کوئی امن یا خطرے کی خبر ان تک پہنچتی ہے تو اسے فوراً نشر کر دیتے ہیں حالانکہ اگر وہ اسے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یا کسی ذمے دار حاکم کی طرف پہنچاتے تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آجاتی، جو اس سے صحیح نتیجہ اخذ کر سکتے، اور اگر اﷲ کا فضل اور اس کی رحمت تمھارے شاملِ حال نہ ہوتی تو تم ما سوائے چند لوگوں کے شیطان کے پیچھے لگ جاتے۔‘‘ مسلمانو! تم پر واجب ہے کہ جب بھی مصائب و مشکلات شدت اختیار کر جائیں تو تم میں اتحاد و اتفاق اور باہمی تعاون و نصرت کے جذبات بڑھ جانے چاہییں، تاکہ اپنے دین کا تحفظ اور ملک کی حفاظت کر سکو، تمام ذاتی اختلافات بھول جاؤ اور دو قالب یک جان ہو کر دشمن کو بتا دو کہ تم جو اختلافات و انتشار ہمارے ما بین پیدا کرنا چاہتے ہو تم اس میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکو گے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْھَبَ رِیْحُکُمْ وَ اصْبِرُوْا اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ [الأنفال: ۴۶] ’’با ہم لڑائی جھگڑا نہ کرو ورنہ تم ناکام ہو جاؤ گے اور تمھاری ہوا اُکھڑ جائے گی اور صبر سے کام لو، بے شک اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ صحیح مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ یَرْضٰی لَکُمْ ثَلَاثًا وَیَکْرَہُ لَکُمْ ثَلَاثًا، فَیَرْضٰی لَکُمْ أَنْ تَعْبُدُوْہُ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا، وَأَنْ تَعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا، وَیَکْرَہُ لَکُمْ قِیْلَ وَقَالَ، وَکَثْرَۃَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَۃَ الْمَالِ )) [1] ’’اﷲ کو تمھارے لیے تین چیزیں پسند اور تین نا پسند ہیں۔ اسے یہ پسند ہے کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور اﷲ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ بازی نہ کرو، اور اسے یہ ناپسند ہے کہ کوئی زیادہ قیل وقال، بہ کثرت سوال اور ضیاعِ اموال کرے۔‘‘ عقیدے اور دین کا تعلق: عقیدے و دین کا تعلق سب سے گہرا تعلق ہے، جس کے نتیجے میں اہلِ کفر کی شان و شوکت
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۳۲۳۶)