کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 38
إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا، يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا، يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا [1] ’’اے اہل ایمان! اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈڑنے کاحق ہے او رتمہیں اس حال میں موت آئے کہ تم مسلمان ہو۔ لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، (پھر) اس سے اس کی بیوی کو بنایا اور (پھر) ان دونوں سےبہت سے مرد اور عورتیں پیدا کیں اور انہیں ( زمین پر) پھیلا دیا۔ اللہ سے ڈرتے رہو جس کے نام پرتم ایک دوسرے سےسوال کرتے ہو او رقطع رحمی سے (بچو)۔ یقیناً اللہ تم پر نگران ہے ۔ اے اہل ایمان! اللہ سے ڈرو اور سیدھی (سچی اور کھری) بات کہو۔ اللہ تمہارے اعمال سنوار دے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے گا۔ جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ،یقیناً اس نے عظیم کامیابی حاصل کر لی۔‘‘
[1] ((رواہ الاربعۃ و احمد والدارمی و روی البغوی فی شرح السنۃ مشکوٰۃ مع تعلیقات الابانی ، النکاح، باب اعلان النکاح... و قال الالبانی حدیث صحیح۔)) تنبیہات : صحیح مسلم ، سنن نسائی اور مسند احمد میں ابن عباس اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی حدیث میں خطبہ کا آغاز (( ان الحمد للّٰه )) سے ہے لہٰذا (( الحمد للّٰه )) کی بجائے ( (ان الحمد للّٰه )) کہنا چاہیے۔ یہاں (( نومن بہ و نتوکل علیہ )) کے الفاظ صحیح احادیث میں موجود نہیں ہیں۔ یہ خطبہ نکاح، جمع اور عام وعظ و ارشاد یا درس و تدریس کے موقع پر پڑھا جاتا ہے ۔ اسی خطبہ حاجت کہتے ہیں اسے پڑھ کر آدمی اپنی حاجت و ضرورت بیان کرے۔