کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 376
﴿ وَقَالَ نُوحٌ رَّبِّ لاَ تَذَرْ عَلَی الْاَرْضِ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ دَیَّارًا﴾ [نوح: ۲۶] ’’اور نوح نے کہا: اے میرے رب! زمین پر کافروں کا ایک گھر بھی باقی نہ چھوڑ۔‘‘ موسی علیہ السلام کی بد دعا سے فرعون غرق ہوا۔ فرمایا: ﴿وَ قَالَ مُوْسٰی رَبَّنَآ اِنَّکَ اٰتَیْتَ فِرْعَوْنَ وَ مَلَاَہٗ زِیْنَۃً وَّ اَمْوَالًا فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا رَبَّنَا لِیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِکَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلٰٓی اَمْوَالِھِمْ وَ اشْدُدْ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ فَلَا یُؤْمِنُوْا حَتّٰی یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ﴾ [یونس: ۸۸] ’’اور موسیٰ( علیہ السلام ) نے کہا: اے ہمارے رب! تو نے اس دنیا کی زندگی میں فرعون اور اس کے درباریوں کو ٹھاٹھ باٹھ اور اموال دے رکھے ہیں، تا کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے گمراہ کرتے رہیں۔ اے ہمارے رب! ان کے اموال کو غارت کر دے اور ان کے دلوں کو ایسا سخت بنا دے کہ جب تک وہ المناک عذاب نہ دیکھ لیں، ایمان نہ لائیں۔‘‘ سلیمان علیہ السلام نے جب خزانے عطا کرنے والے اپنے رب سے مانگا تو اس نے انھیں بے حساب دیا۔ ایوب علیہ السلام کو بیماری لاحق ہوئی تو ان کے اﷲ کے سامنے زاری کرنے سے اﷲ نے انھیں بیماری سے نجات دی۔ انھوں نے اﷲ سے یوں دعا کی تھی: ﴿اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ﴾ [الأنبیاء: ۸۳] ’’مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑا رحم کرنے والا ہے۔‘‘ غزوۂ بدر کے دن ہمارے نبی اکرم محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھیوں کی قلت اور تنگ دستی میں اﷲ سے دعائیں کیں تو اﷲ نے قطار در قطار فرشتے بھیج کر مدد فرمائی، چنانچہ اس سلسلے میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ مُرْدِفِیْنَ﴾ [الأنفال: ۹] ’’جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے، اس نے تمھاری دعا قبول کرلی اور (فرمایا کہ) میں تمھیں ایک ہزار فرشتے بھیج کر مدد دے رہا ہوں۔‘‘ مظلوم کی دعا: اے مظلوم انسان! اگر کبھی تمھارے سامنے دنیا والوں کے تمام دروازے بند ہو جائیں اور