کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 363
(( اَلتَّأَنِّيْ مِنَ اللّٰہِ وَالْعُجْلَۃُ مِنَ الشَّیْطَانِ )) [1] ’’اطمینان و سکون اللہ کی طرف سے ہے اورجلد بازی شیطان کی طرف سے۔‘‘ برادرانِ ایمان! امتِ اسلامیہ اس وقت بڑے مشکل اور خطرناک حالات سے گزر رہی ہے، اسے چاروں طرف سے خطرات نے گھیر رکھا ہے اور افرادِ امت کو ہر طرف سے خوفناک آنکھیں گھور رہی ہیں، لہٰذا مسلمان اب کسی ایسی صورتِ حال کا انتظار کر رہے ہیں جس میں ان کے حالات کچھ بہتر ہوں، ان میں عزم و قوت زیادہ ہو اور زندگی خوشگوار ہو۔ یہ حقیقت کسی سے مخفی نہیں ہونی چاہیے کہ امتِ اسلامیہ کا اپنا ایک خاص مزاج و طبیعت اور ترکیب ہے، جو اسے دوسری قوموں سے ممتاز کرتی ہے۔ وہ خاص امتیاز یہ ہے کہ یہ امتِ عقیدہ ہے، وہ عقیدہ جس کی بنیاد اس کائنات کے پروردگار کے سامنے سرِ تسلیم خم کرنا اور اسی کی مکمل پیروی کرنا ہے۔ یہ عقیدہ اپنانا، اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کرنا اور زندگی کے تمام معاملات میں اس کی طے کردہ حدود کے اندر رہنا ہی امن و امان کی ضمانت ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا﴾ [الحج: ۳۸] ’’بے شک اللہ مومنوں کا دفاع کرتا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰہِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیْکُمْ﴾ [الأنفال: ۲۴] ’’اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم قبول کرو، جبکہ وہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) تمھیں ایسے کام کے لیے بلاتے ہیں، جو تمھیں حیات (جاوداں) بخشتا ہے۔‘‘ ایک اور جگہ فرمایا: ﴿ ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِِنْ تَنْصُرُوا اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ وَیُثَبِّتْ اَقْدَامَکُمْ﴾ [محمد: ۷] ’’اے ایمان والو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے، تو وہ بھی تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘ آج امتِ اسلامیہ جن بحرانوں میں مبتلا ہے، ان مصائب و مشکلات سے چھٹکارا پانے کا
[1] مسند أبي یعلی (۷/ ۲۴۷) سنن البیھقي (۱۰/ ۱۰۴) نیز دیکھیں: سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۰۲۱)