کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 360
اس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہے، جو اس کے لیے خیر و بھلائی ہے اور اگر اسے کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ صبر و ہمت کا مظاہرہ کرتا ہے اور یہ بھی اس کے لیے باعثِ خیر و بھلائی ہے۔‘‘ 8۔برادرانِ اسلام! وہ امت جس پر عقیدۂ توحید کی حکومت ہو اور جن کے افراد کی زندگی حقائقِ ایمان کی روشنی میں بسر ہو رہی ہو، وہ امت ایک ایسی ذاتی قوت اور فطرتی دفاعی طاقت سے مالا مال ہوتی ہے جو اس کے افراد کو اللہ کے حکم سے تمام مصائب و مشکلات، بحرانوں اور فتنوں پر غلبہ پانے کی اہلیت دے دیتی ہے۔ اس امت کے وجود و تشخص میں ایسی دفاعی خصوصیت پائی جاتی ہے جو مصائب و مشکلات اور اس کے افراد کے ما بین حائل ہو جاتی ہے، تاکہ وہ ان کے اپنے رب پر اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچا سکیں وہ طاقت اس کے افراد کے دلوں میں نا امیدی کو داخل نہیں ہونے دیتی۔ یہ امتِ اسلامیہ تو وہ امت ہے کہ شدائد و مصائب اس کے افراد کو جادۂ خیر و بِرّ اور تعمیر و اصلاحِ حیات کی راہ پر بلا رکاوٹ چلتے جانے سے ہر گز نہیں روک سکتے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس امت پر تاریخ میں بڑے بڑے مشکل ایام گزرے اور گزر رہے ہیں۔ اسے کئی ایسے مصائب سے دو چار ہونا پڑا ہے کہ اگر کسی دوسری غیر اسلامی قوم کو ان سے گزرنا پڑتا تو وہ تباہ و برباد ہو جاتی اور آج محض ایک داستان بن کر رہ گئی ہوتی، یہ اس لیے ہے کہ یہ امتِ اسلامیہ اللہ کے ساتھ ربط و تعلق رکھتی ہے، اس کے وعدوں پر اعتماد کرتی ہے اور اس کی فتح و نصرت پر یقین رکھتی ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَھُمْ دِیْنَھُمُ الَّذِیْ ارْتَضٰی لَھُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّھُمْ مِنْم بَعْدِ خَوْفِھِمْ اَمْنًا یَعْبُدُوْنَنِی لاَ یُشْرِکُوْنَ بِیْ شَیْئًا﴾ [النور: ۵۵] ’’تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے، ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو زمین کا حاکم بنا دے گا جیسا کہ ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا، اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لیے پسند کیا ہے مستحکم و پائیدار کرے گا، اور خوف کے بعد انھیں امن بخشے گا، وہ میری عبادت کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں۔‘‘