کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 357
راہِ مستقیم اور منہجِ قویم سے پھسل سکتا ہے، نہ اسے دنیا کی دل کشی کھینچ سکتی ہے اور نہ ہی زندگی کی دل فریب راہیں اس کا راستہ روک سکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ مِّنِّیْ ھُدًی فَمَنْ تَبِعَ ھُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَ لاَ ھُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۳۸] ’’جب تمھارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا کہ) جنھوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا: ﴿ اِنَّ ھٰذَا الْقُرْاٰنَ یَھْدِیْ لِلَّتِیْ ھِیَ اَقْوَمُ﴾ [الإسراء: ۹] ’’یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے، جو سب سے سیدھا ہے۔‘‘ 4۔برادرانِ ایمان! صحیح عقیدے کے ذریعے ہی انسان اپنی اصل جگہ کو پہچانتا ہے اور اسی کی بدولت اس کی زندگی کی راہیں روشن ہوتی ہیں، وہ راہِ ہدایت و بصیرت پاتا ہے اور صحیح کردار کو اپناتا ہے اور اسی کے ذریعے وہ اپنی زندگی کو ہر قسم کی بھلائیوں سے آباد کر لیتا ہے، اس میں اعلیٰ صفات کی مثالیں قائم کرتا ہے اور اسی کی برکت سے وہ قبیح افعال اور باعثِ ذلت و رسوائی عادات سے بچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّھُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّھِمْ کَفَّرَ عَنْھُمْ سَیِّاٰتِھِمْ وَاَصْلَحَ بَالَھُمْ﴾ [محمد: ۲] ’’جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے اور اس پر بھی ایمان لائے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا، اور وہ ان کے رب کی طرف سے بر حق ہے، ان سے ان کے گناہ دور کر دیے اور ان کی حالت سنوار دی۔‘‘ 5۔امتِ اسلامیہ! ایمان کے دلوں پر بڑے گہرے اثرات پڑتے ہیں اور زندگی میں صحیح عقیدے کے بڑے عجیب و غریب ثمرات پائے جاتے ہیں۔ اگر تزکیہ نفس اور تطہیرِ قلوب کی جانب دیکھیں اور خیر و بِر اور بھلائی میں ترقی کے پہلو پر توجہ کریں تو پتا چلتا ہے کہ یہ ایمانی عقیدہ ایسا خزانہ ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔ یہ انسان کو قوت، صبر و ثبات اور اطمینان و امید عطا کرتا