کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 344
اذان میں عزت: اسلام ہماری زندگی کو عزت و آبرو سے بھر دینا چاہتا ہے، اس کے لیے اس نے کئی رنگ اختیار کیے ہیں، مثلاً اذان کے کلمات ہیں کہ مؤذن اذان کا آغاز ہی ان کلمات سے کرتا ہے کہ اے لوگو! اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ ہر بڑے سے بہت ہی بڑا ہے۔ ہر عظیم سے بڑا ہے۔ ہر طاقتور سے بڑا ہے، ہر مالدار سے بڑا ہے، وہ اکیلا ہی سب سے بڑا اور سب سے ارفع و اعلی ہے۔ اے دنیا کے کسی مالدار سے عزت و زندگی، مال و دولت اور جاہ و منزلت طلب کرنے والو! اللہ تو ہر غنی و مالدار سے بڑا ہے، اے کسی عظیم سے عزت طلب کرنے والو! یہ چاہے کتنا ہی عظیم کیوں نہ ہو، اللہ تو بہرحال اس سے بڑا ہے۔ نماز میں عزت: نماز کے تمام ارکان میں اللہ تعالیٰ نے یہ مشروع کیا ہے کہ ہر ایک سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہوتے وقت ہم یہ کہیں: ’’اَللّٰہُ أَکْبَرُ‘‘ ’’اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘ جب آپ رکوع کرتے ہیں تو کہتے ہیں: ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْمِ‘‘ ’’پاک ہے تو اے میرے عظمت والے رب‘‘ اللہ کے سوا کوئی عظیم نہیں ہے، اور جب آپ سجدہ کرتے ہیں تو کہتے ہیں: ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلیٰ‘‘ ’’پاک ہے تو اے میرے بلندی وبزرگی والے رب‘‘ کہ مخلوق میں سے اللہ کے سوا کوئی اعلیٰ نہیں ہے۔ یہ کلمات آپ کے دلوں میں عزت و کرامت کے مفہوم و معنیٰ کو جاگزیں کرتے ہیں، انہی سے انسان کو اپنی قدر معلوم ہوتی ہے اور اس بات کا پتا چلتا ہے کہ عظمت صرف اللہ کے لیے ہے اور بشر میں سے کوئی شخص اس سے اعلیٰ نہیں ہو سکتا۔ یہ سب اس لیے ہے تاکہ مسلمان کا اس بات پر غیر متزلزل ایمان و یقین ہو جائے کہ اللہ کے سوا تکبر کرنے والا ہر شخص بہت چھوٹا انسان ہے اور اللہ کے سوا اپنی عظمت کا ڈنڈھورا پیٹنے والا ہر شخص حقیر و معمولی ہے، گویا یہ ندا و اذان اور تکبیرات و تسبیحات لوگوں کو صحیح و صواب بات کی طرف لوٹاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بڑے بڑوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿ فَاَمَّا عَادٌ فَاسْتَکْبَرُوْا فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَقَالُوْا مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّۃً اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیْ خَلَقَھُمْ ھُوَ اَشَدُّ مِنْھُمْ قُوَّۃً وَّکَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ . فَاَرْسَلْنَا عَلَیْھِمْ رِیحًا صَرْصَرًا فِیْٓ اَیَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِیْقَھُمْ عَذَابَ الْخِزْیِ فِی