کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 341
اسلا م تو عدل و انصاف اور بھلائی و احسان کا دین ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآیِٔ ذِی الْقُرْبٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَ الْمُنْکَرِ وَ الْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ﴾ [النحل: ۹۰] ’’اللہ تعالیٰ عدل و انصاف، بھلائی و احسان، اور قرابت داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور برے کاموں اور ظلم و زیادتی سے روکتا ہے، وہ تمھیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔‘‘ اسلام تو وفا اور امانتداری کا دین ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ﴾ [المائدۃ: ۱] ’’اے ایمان والو! عہد وپیمان پورے کرو۔‘‘ ایک جگہ فرمایا ہے: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِھَا وَ اِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْا بِالْعَدْلِ﴾ [النساء: ۵۸] ’’بیشک اللہ تمھیں تاکیدی حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں انھیں واپس پہنچاؤ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل و انصاف سے فیصلہ کرو۔‘‘ آج دینِ اسلام کچھ ایسے لوگوں کی محض دریدہ د ہنی اور زبان درازی سے آزمایش میں ڈال دیا گیا ہے جو اس پر انواع و اقسام کے جھوٹ باندھ رہے ہیں اور طرح طرح کی الزام تراشیاں کر رہے ہیں۔ بعض خود غرض اور مفاد پرست لوگوں نے آج اسلام کو دہشت گرد، عداوت و کینہ پرور، ظلم و بربریت کا باعث بننے اور تخریب کاری کا سبب ہونے جیسے بد ترین الزامات لگا کر آسمان کی طرف تھوکنے کی کوشش کی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام اپنی فیاض تعلیمات، اعلیٰ قوانین اور کمال درجے کے رحم و کرم پر مشتمل احکام کی رو سے ظلم و زیادتی کے خلاف اعلانِ جنگ کرتا ہے، اس کے تارو پود بکھیرتا اور اس کی راہ میں بلند دیوار بنتا ہے، اسی طرح بغاوت و سرکشی، بلا وجہ کی عداوت و دشمنی، فساد فی الارض یا تخریب کاری اور دہشت گردی وغیرہ کا اسلام سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں، کیونکہ بے قصور بوڑھوں، عورتوں اور عام مسلمانوں یا غیر مسلم بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانا اور ان کی جانوں