کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 333
دوسرا خطبہ صدق و حق گوئی اور راست بازی امام و خطيب :فضيلة الشيخ علي بن عبد الرحمن الحذيفي حفظه اللّٰه حمد و ثنا کے بعد: اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، جو اس بات میں مضمر ہے کہ اس کے اوامر و احکام کی تعمیل کرو اور اس کے غضب و نافرمانی سے دور رہو، یقینا تقویٰ ہر خیر وبھلائی، اور فسق وفجور ہر شر و برائی کا دروازہ ہے۔ بندے کی قدر و قیمت کا معیار: پروردگار کے ہاں بندے کی قیمت اور مقام و مرتبہ اس کے ایمان و اخلاق کی وجہ سے ہے، اسی طرح اللہ کی مخلوق کے نزدیک اس کی قدر و منزلت اسی ایمان اور عمل صالح کی بنا پرہے، اس کے مال و دولت یا طاقت و قوت سے نہیں، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ مَآ اَمْوَالُکُمْ وَ لَآ اَوْلَادُکُمْ بِالَّتِیْ تُقَرِّبُکُمْ عِنْدَنَا زُلْفٰٓی اِلَّا مَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ لَھُمْ جَزَآئُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوْا وَ ھُمْ فِی الْغُرُفٰتِ اٰمِنُوْنَ﴾ [سبأ: ۳۷] ’’اور تمھارے اموال و اولاد ایسے نہیں کہ تمھیں ہمارے پاس (مرتبوں سے) قریب کر دیں، ہاں جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے ان کے لیے ان کے اعمال کا دوہرا اجر ہے اور وہ بالا خانوں میں امن سے رہیں گے۔‘‘ صفات و اعمال میں تفاوت: اعمالِ صالحہ اجر و ثواب کے لحاظ سے چھوٹے اور بڑے ہوتے ہیں، اسی طرح صفاتِ حمیدہ بھی صاحبِ صفات کے عمومی نفع اور مخلوق کے فائدے کے اعتبار سے اجر اور قدر و منزلت میں کم و بیش