کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 330
بھلا کہا، یا ان میں نقص نکالنے کی جسارت کی، یا کوئی ایسی بات یا ایسا کام کیا جو دین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہو، یا جس نے قرآنِ کریم کی توہین کا ارتکاب کیا اور اس کی حرمت کو پامال کیا، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ دین کے ساتھ کفر کیا اور وہ ملتِ اسلامیہ سے خارج ہو گیا۔ رسولِ ہدایت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( مَنْ بَدَّلَ دِیْنَہٗ فَاقْتُلُوْہُ )) [1] ’’جس (مسلمان) نے اپنے دین کوبدلا اسے قتل کر دو۔‘‘ اللہ کے بندو! اپنے اس دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہو، جس کی اللہ نے تمھیں ہدایت دی ہے اور جسے اپنانے کی وجہ سے اس نے تمھیں عزت و شرف سے نوازا ہے۔ اسی دینِ اسلام کی وجہ سے اللہ نے تمھیں تمام امتوں پر فضیلت و فوقیت عطا کی ہے۔ اس دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرنا یہ ہے کہ اس کے احکام کے مخالف تمام امور سے کلی اجتناب کرو، جو چیزیں اس دین کے چشمہ صافی کو گدلا کرنے والی ہیں ان سے بچو اور ہر طریقے سے اس دین کی حمایت کرو، خود بھی اپنی زندگی کے تمام حالات میں اس کے تمام حقوق کو ادا کرو اور ان کو بھی اس کا پابند کرو جو آپ کی زیرنگرانی ہیں، تاکہ اللہ تعالیٰ کی اس وعید سے بچ جاؤ: ﴿ وَاِِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَکُمْ ثُمَّ لاَ یَکُوْنُوْٓا اَمْثَالَکُمْ﴾ [محمد: ۳۸] ’’اور اگر تم روگرداں ہو جاؤ تو وہ (اللہ) تمھارے بدلے کسی دوسری قوم کو لے آئے گا، پھر وہ لوگ تم جیسے نہ ہوں گے۔‘‘ اللہ کے بندو! اپنے دلوں میں اللہ کا تقویٰ پیدا کرو اور اپنے تمام اعمال میں اسے اپنا نگران سمجھو، اس کی اطاعت کرو اور اس کی نافرمانی نہ کرو۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ﴾ [التوبۃ: ۱۱۹] ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ ہو جا ؤ۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے بڑے شفیق اور رحم دل تھے، افرادِ امت کی ذلت و رسوائی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت ڈرتے تھے اور ان کے خطا کرنے اور نافرمانی کا ارتکاب کرنے سے بھی گھبراتے تھے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۰۱۷)