کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 297
کے بیج بو دے، اس دین اسلام اور سید الانبیاء و المرسلین ۔علیہ أفضل الصلاۃ و التسلیم۔ کی دعوت کے صحیح حقائق کو واضح کرنے کے لیے کوشاں رہے۔ نوجوان نسل کو اسلامی اخلاق اور دینی آداب کی تعلیم دیں اور انھیں سکھلائیں کہ وہ مدرسہ، گھر، سڑک، گلی، کوچے، بازار اور زندگی کے تمام میدانوں میں حسنِ اخلاق اور حسنِ کردار کا مظاہرہ کریں۔ یہ سب امور وہ واجبات ہیں جو آپ پر عائد ہوتے ہیں اور امت کے لیے یہ سب ذمے داریاں نبھانا آپ کا فریضہ ہے، جس سے آپ لوگوں کو سبکدوش ہونا چاہیے۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( کُلُّکُمْ رَاعٍ وَ کُلُّکُمْ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِِیَّتِہٖ )) [1] ’’تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر نگران سے اس کے زیرِ نگرانی لوگوں کے بارے میں بازپرس ہوگی۔‘‘ دشمنانِ دین کے منصوبے: اعداے اسلام اور دشمنانِ دین نے اس تعلیم و تربیت کو اپنا نصب العین بنا رکھا ہے، جو ان کے اغراض و مقاصد کو پورا کرے اور ایک ایسی نسل تیار کرے، جو ان کے نظریات، اخلاق و عادات اور افعال و کردار کو اپنائے اور انہی کی محبت و اطاعت کا دم بھرے ۔ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے: ﴿ وَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ کَمَا کَفَرُوْا فَتَکُوْنُوْنَ سَوَآئً﴾ [النساء: ۸۹] ’’وہ چاہتے ہیں کہ کاش تم بھی اسی طرح کافر ہو جاؤ، جس طرح وہ ہیں تاکہ سب ایک جیسے ہو جائیں۔‘‘ مسلمانوں کے دشمن ہر وہ منصوبہ بنا رہے ہیں جس کے ذریعے وہ کسی بھی طریقے اور کسی بھی ممکنہ انداز کے ذریعے ان کو زک پہنچا سکیں۔ ان طریقوں یا ذرائع میں سے ان کا سب سے بڑا اور انتہائی خطرناک طریقۂ واردات ایسے تعلیمی پروگرامز اور کورسز کو اسلامی ممالک میں داخل کرنا ہے، جو مسلمانوں کے دلوں سے دینِ اسلام کی محبت کم کر دیں، ان کے دماغوں سے صحیح اسلامی نظریات کو محو کر دیں اور ان کی اصل عادات و اطوار سے انھیں ہٹا دیں اور ان کی جگہ وہ بے دین افکار و نظریات بھر دیں اور انھیں ایسی تربیت دیں جو دینی قواعد و ضوابط سے چھٹکارے پر قائم ہو اور اجتماعی و معاشرتی
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۸۵۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۸۲۹)