کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 280
سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِحْفَظِ اللّٰہَ یَحْفَظْکَ، اِحْفَظِ اللّٰہَ تَجِدْہُ تُجَاھَکَ ، إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰہَ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ، وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّۃَ لَوِ اجْتَمَعَتْ عَلٰی أَنْ یَّنْفَعُوْکَ بِشَیْیٍٔ لَمْ یَنْفَعُوْکَ إِلَّا بِشَیْیٍٔ قَدْ کَتَبَ اللّٰہُ لَکَ، وَلَوِ اجْتَمَعُوْا عَلٰی أَنْ یَّضُرُّوْکَ بِشَیْیٍٔ لَمْ یَضُرُّوْکَ إِلَّا بِشَیْیٍٔ قَدْ کَتَبَ اللّٰہُ عَلَیْکَ، رُفِعَتِ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ )) [1] ’’تم اللہ (کے احکام) کی حفاظت کرو، وہ تمھاری حفاظت کرے گا، تم اس کی حفاظت کرو تم اسے اپنے سامنے پاؤ گے، جب سوال کرو تو صرف اللہ ہی سے سوال کرو اور جب مدد طلب کرو تو صرف اللہ ہی سے مدد طلب کرو۔ یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لو کہ اگر پوری امت بھی جمع ہو جائے اور تمھیں کوئی نفع پہنچانا چاہے تو وہ تمھیں نفع نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اللہ نے تمھارے لیے لکھ رکھاہے، اور اگر وہ سب مل کر تمھیں کوئی نقصان پہنچانا چاہیں تو تمھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے سوائے اس کے جو اللہ نے لکھ رکھا ہے، قلمیں اٹھائی جا چکی ہیں اور صحیفے خشک ہو چکے ہیں۔‘‘ بندے کا اللہ کی حفاظت کرنا یہ ہوتا ہے کہ اس کے فرائض کو ادا کیا جائے، اس کے اوامر کی تعمیل کی جائے اور اس کے احکام کو عملی جامہ پہنایا جائے، اس کے منع کردہ امور سے اجتناب کیا جائے اور اس کی حرام کردہ اشیا و امور کے قریب بھی نہ پھٹکا جائے۔ اگر کوئی بندہ اس انداز سے اللہ کی حفاظت کرتا ہے تو اللہ اس کی حفاظت کرتا ہے، اس پر اپنی نعمتوں اور رحمتوں کی بارش برسا دیتا ہے، مشکلات و پریشانیوں کو اس سے دور کر دیتا ہے اور اس کا دفاع خود کرتا ہے اور وہ جو وعدہ کرتا ہے اسے پورا کرتا ہے۔ سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون وسلام علی المرسلین والحمد للّٰه رب العالمین۔
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۵۱۶) مسند أحمد (۱/ ۳۰۷)