کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 278
اس کی عبادت واطاعت کرو اور اس کی حرام کردہ اشیا و امور سے دور رہو ، بے شک اللہ تعالیٰ نے اس مملکت سعودی عرب کو امن و امان کی نعمت بڑی وافر مقدار میں عطا فرمائی ہے، یہاں تک کہ امن و امان، سکون و استقرار اور جرائم کے قلع قمع کے سلسلے میں موجودہ زمانے میں ساری دنیا کے لیے سعودی عرب ایک ضرب المثل بن چکا ہے، جس کی وجہ صرف یہ ہے کہ یہاں اسلامی قوانین نافذ ہیں اور شرعی نظام کا دور دورہ ہے، اس مملکت کا دستور و قانون کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے، اگر کسی کا نفس اسے کسی جرم پر اکسائے اور شیطان کسی کو اس ملک کے امن و امان سے کھیلنے پر برانگیختہ کرے اور اگر کوئی شخص کسی جرم کا ارتکاب کرنا چاہے، تخریب کاری، دھماکا، دہشت گردی اور دنگا و فساد کرنے کا ارادہ کرے تو سمجھیں کہ وہ مکر و خیانت کے گڑھے میں جا گرا اور ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ لَا یَحِیْقُ الْمَکْرُالسَّیِّیُٔ اِلَّا بِاَھْلِہٖ﴾ [الفاطر: ۴۳] ’’برا مکر و فریب تو خود فاعل کو ہی گھیر لیتا ہے۔‘‘ جو کوئی جرم کرتا ہے تو وہ جرم اسے ہی ہمیشہ ذلیل کرتا رہتا ہے، اور آخرت میں وہ اس کی درد ناک سزا پائے گا جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے طے کر رکھی ہے۔ وہ تخریب کار مسلمان ہو یا کافر، اس میں کوئی فرق نہیں، کیونکہ یہ تخریب کاری، توڑ پھوڑ اور دھماکے ان معصوم جانوں کے نا حق قتل کا باعث بنتے ہیں، جنھیں قتل کرنا اللہ نے حرام کر رکھا ہے اور وہ مال برباد ہوتا ہے جس کا بلا وجہ یوں تخریب کاریوں سے برباد کرنا حرام ہے۔ اس میں بھی کوئی فرق نہیں کہ وہ جان و مال مسلمان کا ہے یا کافر کا، کیونکہ کافروں کے جان و مال کی حفاظت بھی امام و حاکم یا اس کے نائبین نے اپنے ذمے لے رکھی ہے۔ اسلام ہر ظالم و مفسد اور معصوم مال و جان پر زیادتی کرنے والے کے ہاتھ کو روکتا ہے اور وہ طریقہ اختیار کرتا ہے، جو انھیں جرائم کا ارتکاب کرنے سے روکے اور انہی جیسے دوسرے لوگوں کو بھی بغاوت و سر کشی سے باز رکھے، کیونکہ اسلام عدل و انصاف، رحم و کرم اور خیر و بھلائی کا دین ہے ، یہ اپنے ماننے والوں کو صرف انہی کاموں کا حکم دیتا ہے جن میں خیر و بھلائی ہو اور صرف انہی کاموں سے روکتا ہے، جن میں شر و ضرر ہو۔ مسلمانو! اللہ کا تقوی اختیار کرو، تم فلاح پا جاو گے۔ اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو وہ تمھیں صراطِ مستقیم پر چلا دے گا۔ ہر اس گناہ گار مجرم کے خلاف یک دست اور یک جان