کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 277
اور فساد و شر سے منع کیا، جرائم کی سزائیں طے کیں اور ان سے باز رکھنے کے لیے حدود و تعزیرات کے تازیانے دکھائے۔ ارشاد فرمایا: ﴿ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾[المائدۃ: ۲] ’’نیکی و تقویٰ کے کاموں میں تعاون کرو اور گناہ و سرکشی کے کاموں میں تعاون نہ کرو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خبر دے رکھی ہے کہ جو شخص نیکی کا راستہ اختیار کیے رکھے، ہدایت پر قائم رہے اور فساد و بگاڑ کے راستوں سے دور رہے گا، امن و امان اس کا مقدر ہوگا، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَ ھُمْ مُّھْتَدُوْنَ﴾ [الأنعام: ۸۲] ’’بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو ظلم (شرک) سے آلودہ نہیں کیا، انھی لوگوں کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نئے ماہ کا چاند (ہلال) دیکھتے تو یہ دعا فرماتے: (( اَللّٰھُمَّ أَہِلَّہٗ عَلَیْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِیْمَانِ وَالسَّلاَمَۃِ وَالْإِسْلاَمِ ہِلاَلُ خَیْرٍ وَّرُشْدٍ رَبِّيْ وَرَبُّکَ اللّٰہُ )) [1] ’’اے اللہ! تو اس چاند کو ہمارے لیے امن و امان، سلامتی و اسلام اور بھلائی و ہدایت کا پیامبر بنا۔ اے ہلال! ہمارا اور تیرا رب اللہ ہے۔‘‘ امن اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے، جب یہ نعمت چھن گئی تو زندگی اچاٹ ہو گئی، امتیں بدبختی کا شکار ہو گئیں، حالات خراب ہو گئے اور نعمتیں روٹھ گئیں، ان کی جگہ عذابوں نے لے لی، امن و امان کی جگہ خوف و خطرات نے، عیش وعشرت کی جگہ فقر و بھوک نے، اتحاد و اتفاق کی جگہ انتشار و بدامنی نے اور عدل و رحمت کی جگہ ظلم و زیادتی نے لے لی۔ اللہ تعالی اپنے فضل و کرم کے ساتھ ان تمام مصائب اور بلاؤں سے محفوظ رکھے ۔ سعودی عرب اور امن و امان: اللہ تعالی کی ان ظاہری و باطنی نعمتوں اور امن و امان پر اس کا شکر ادا کرو اور وہ یوں کہ ہمیشہ
[1] مسند أحمد (۱/ ۱۶۲) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۴۵۱)