کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 271
یَطْلُبَنَّکُمُ اللّٰہُ بِشَیْیٍٔ مِنْ ذِمَّتِہٖ )) [1] ’’جس نے فجر کی نماز با جماعت پڑھی تو وہ شام ہونے تک اللہ تعالیٰ کے ذمے میں رہے گا، پس اللہ اپنے ذمے سے متعلق کوئی سوال نہ کرے۔‘‘ (5) آیت الکرسی اور سورۃ الإخلاص، معوذتین (﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾) اور سورۃ المومن ( غافر ) پڑھنے سے شیطان کے شر کو دفع کیا جا سکتا ہے۔ (6) جب مسلمان مسجد میں داخل ہو تو کہے: (( بِسْمِ اللّٰہِ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ، أَعُوْذُ بِاللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِوَجْھِہِ الْکَرِیْمِ وَسُلْطَانِہِ الْقَدِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ )) [2] ’’میں اﷲ کے نام کے ساتھ (داخل ہوتا ہوں) اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلات و سلام ہو۔ میں عظمت والے اﷲ کی اور اس کے کریم چہرے کی اور اس کی قدیم سلطنت کی پناہ چاہتا ہوں مردود شیطان سے۔‘‘ تو اس سے بھی شیطان سے تحفظ ہو جاتا ہے۔ (7) قرآن کریم کی بکثرت تلاوت کرنا بھی انسان کو شیطان کے شر سے بچاتا ہے، کیونکہ تلاوتِ کلام پاک کی ایک خاص تاثیر یہ ہے کہ یہ شیطان کو مار بھگاتی ہے۔ انسان جتنی زیادہ تلاوت کرے گا، اتنا ہی اپنے آپ کو شیطان مردود سے محفوظ کر لے گا۔ (8) زکات دینے، صدقہ خیرات کرنے اور بھلائی کی راہ میں خرچ کرنے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو شیطان کے شر سے محفوظ کر دیتا ہے، چنانچہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( وَالصَّدَقَۃُ تُطْفِیئُ الْخَطِیْئَۃَ کَمَا یُطْفِیئُ الْمَائُ النَّارَ )) [3] ’’اللہ کی راہ میں صدقہ کرنے سے برائیاں اس طرح ختم ہو جاتی ہیں، جس طرح پانی آگ کو بجھا کر ختم کر دیتا ہے۔‘‘ (9) اگر مسلمان اپنے آپ کو خطاؤں اور برائیوں سے بچا لے تو وہ ایک شرِ عظیم سے بچ گیا۔ ایک حدیث میں ہے:
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۵۷) [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۶۵) [3] مسند أحمد (۳/ ۳۹۹) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۶۱۴)