کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 267
کے خلاف بھڑکائے۔ اس کھلے دشمن کو دلوں میں وسوسے اور اندیشے ڈالنے، دلوں کو گمراہ کرنے اور پھونکیں مارنے کی طاقت بھی دی گئی ہے، ان کے علاوہ جتنے بھی شیطانی ہتھکنڈے اور مکر و فریب اللہ تعالیٰ نے بتائے ہیں، وہ سب انتہائی کمزور و بے جان ہیں، اللہ تعالی پر کامل ایمان اور اس کے دین کے ساتھ اعتصام رکھنے سے شیطان کا ہر فعل باطل و فنا ہوجاتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: ﴿ اِنَّ کَیْدَ الشَّیْطٰنِ کَانَ ضَعِیْفًا﴾ [النساء: ۷۲] ’’یقین مانو کہ شیطانی حیلہ (بالکل بودا) اور کمزور ہے۔‘‘ اس دشمن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اِنَّہٗ لَیْسَ لَہٗ سُلْطٰنٌ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ . اِنَّمَا سُلْطٰنُہٗ عَلَی الَّذِیْنَ یَتَوَلَّوْنَہٗ وَ الَّذِیْنَ ھُمْ بِہٖ مُشْرِکُوْنَ﴾ [النحل: ۹۹، ۱۰۰] ’’ایمان والوں اور اپنے پروردگار پر بھروسا رکھنے والوں پر اس کا زور مطلقاً نہیں چلتا، ہاں اس کا غلبہ ان پر تو یقینا ہے، جو اسی سے رفاقت کریں اور اسے اللہ کا شریک ٹھہرائیں۔‘‘ شیطان کا کوئی وار اللہ پر توکل کرنے والے مومنوں پر نہیں چلتا۔ اس کھلے دشمن کے وجود پر ہمارا ایمان ہے۔ اس کا اثر بھی ہم مانتے ہیں اور اس کے پھیلائے ہوئے شر کا انجام بھی ہم محسوس کرتے ہیں۔ اللہ ہمیں اور سب مسلمانوں کو اس کے شر سے پناہ دے۔ یہ لعین دشمن نیکی کے ہر راستے پر بیٹھا ہوا ہے، تاکہ اس سے روکے اور اس کے بر عکس برائی کے ہر راستے کی طرف لوگوں کو بہکاتا ہے، جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ قَالَ فَبِمَآ اَغْوَیْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَھُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْمَ . ثُمَّ لَاٰتِیَنَّھُمْ مِّنْم بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ وَ مِنْ خَلْفِھِمْ وَ عَنْ اَیْمَانِھِمْ وَ عَنْ شَمَآئِلِھِمْ وَ لَا تَجِدُ اَکْثَرَھُمْ شٰکِرِیْنَ﴾ [الأعراف: ۱۶، ۱۷] ’’اس نے کہا: ( اے میرے رب!) کیونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے، میں قسم کھاتا ہوں کہ میں ان کے لیے تیری سیدھی راہ پر بیٹھوں گا، پھر ان پر حملہ کروں گا ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے اور ان کی دائیں جانب سے اور ان کی بائیں جانب سے اور آپ ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائیں گے۔‘‘