کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 265
دی اور قیامت کے دن بھی وہ بدحال لوگوں میں سے ہوں گے۔‘‘ جہنم کی طرف دعوت دینے والے برائی کو سجا بنا کر پیش کرتے اور لوگوں کو گناہ کی دعوت دیتے ہیں جو گناہ کرنے والے کو ہلاک کر دیتی ہے۔ جہنم کی طرف دعوت دینے والوں میں سب سے شدید ترین اور اللہ کی مخلوق میں سب سے زیادہ اللہ سے دشمنی کرنے والا شریر الفطرت اور خبیث النفس ابلیس ۔لعنۃ اﷲ علیہ۔ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور سب مسلمانوں کو اس سے اور اس کے چیلوں کے شر سے محفوظ رکھے۔ وہ اللہ کی طرف سے ایک آزمایش ہے، تاکہ اچھی طرح پتا چل سکے کہ اللہ کی اطاعت کرنے والا کون ہے؟ اور معصیت و گناہ کا راستہ اختیار کرنے والا کون ہے؟ تاکہ پھر ان کے لیے ان کے عمل کے حساب سے ثواب یا عذاب مقرر کیا جائے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَقَدْ صَدَّقَ عَلَیْھِمْ اِبْلِیْسُ ظَنَّہٗ فَاتَّبَعُوْہُ اِلَّا فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ . وَ مَا کَانَ لَہٗ عَلَیْھِمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یُّؤْمِنُ بِالْاٰخِرَۃِ مِمَّنْ ھُوَ مِنْھَا فِیْ شَکٍّ وَ رَبُّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ حَفِیْظٌ﴾ [سبأ: ۲۰، ۲۱] ’’اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا گمان سچا کر دکھایا یہ لوگ سب کے سب اس کے تابع فرمان ہوگئے، مومنوں کی ایک جماعت کے سوائے، شیطان کا ان پر کوئی زور (اور دباؤ) نہ تھا، مگر اس لیے کہ ہم معلوم کریں ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ان لوگوں میں سے جو اس سے شک میں ہیں، اور آپ کا رب ہر چیز پر نگہبان ہے۔ ‘‘ اور ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ اَلَمْ اَعْھَدْ اِِلَیْکُمْ یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ اَنْ لاَّ تَعْبُدُوا الشَّیْطٰنَ اِِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ . وَّاَنِ اعْبُدُوْنِی ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ﴾ [یٰسٓ: ۶۰، ۶۱] ’’اے اولادِ آدم! کیا میں نے تم سے قول و قرار نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا وہ تمھارا کھلا دشمن ہے، اور میری ہی عبادت کرنا، سیدھی راہ یہی ہے۔‘‘ یہ شریر مخلوق شیطان ہر معصیت اور فحاشی کی طرف رغبت دلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ایک حد تک کچھ قدرت بھی دے رکھی ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کر سکتا، اور مومن کو وہ ہتھیار دیا ہے، جس سے وہ شیطان کے شر کو دور کر سکتا ہے۔