کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 261
(کے ترکش سے تمام تیر پھینک کر) اسے گمراہ کر دے گا۔‘‘ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُھَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ عَلَیْھَا مَلٰٓئِکَۃٌ غِلاَظٌ شِدَادٌ لّاَیَعْصُونَ اللّٰہَ مَآ اَمَرَھُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ﴾ [التحریم: ۶] ’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ، جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں، جس کے داروغے بڑے سخت دل اور شدید و سخت گیر فرشتے ہیں، وہ اللہ کے حکم کی نافرمانی بھی نہیں کرتے اور جو انھیں حکم دیا جاتا ہے وہ ویسے ہی بجا لاتے ہیں۔‘‘ اپنے دین پر غیرت کھانے والا ہر مسلمان اپنے دل میں بڑی تکلیف محسوس کرتا اور گہرا رنج پاتا ہے، جب وہ دیکھتا ہے کہ صلیبی و صیہونی حملوں اور سازشوں سے ہمارے مسلمان لوگ بھی متاثر ہوئے جا رہے ہیں، پھر اس کا دکھ بھی اور بڑھ جاتا ہے جب وہ یہ دیکھتا ہے کہ مسلمانوں کے متاثر ہونے کی مقدار روز افزوں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿ وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ حَتّٰی نَعْلَمَ الْمُجَاھِدِیْنَ مِنْکُمْ وَالصّٰبِرِیْنَ وَنَبْلُوَاْ اَخْبَارَکُمْ﴾[محمد: ۳۱] ’’ہم یقینا تمھارا امتحان کریں گے تاکہ تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو ظاہر کر دیں اور ہم تمھاری حالتوں کی بھی جانچ کر لیں۔‘‘ مسلمانو! امتحان اور آزمایش سے اچھی معدن کی تمییز پیدا ہوتی ہے اور زبردست معرکوں میں بے دل لوگوں سے جی دار لوگ پہچانے جاتے ہیں۔ لوگ کئی معدنوں کے ہوتے ہیں، کوئی قیمتی جوہر ہوتا ہے اور کوئی بے کار پتھر، بعض ایسی بوٹیاں ہوتی ہیں جو خوشبودار اور خوش منظر ہوتی ہیں جبکہ بعض بد منظر، بد بو دار اور بے کار ہوتی ہیں۔ اللہ کے بندو! اللہ کا تقوی اختیار کرو۔ اور اپنے بگڑے ہوئے حالات کی اصلاح کر لو اور اپنے رب کی بندگی کا راستہ اختیار کرو۔ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :