کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 250
مطابق قبروں کی زیارت کرنا چاہی تو اسے ایسی زیارت کی اجازت ہی نہیں ہے۔ بعض لوگ مُردوں سے مناجات کرتے اور مشکل کشائی و حاجت روائی کے لیے انھیں وسیلہ بناتے ہیں، جبکہ اسلام نے اس سے سختی سے منع کیا ہے، کیونکہ توسُل، دعا اور سوال کرنا اللہ کے حقوق اور اس کے خصائص میں سے ہے ۔ اللہ وحدہ لا شریک لہ ہی قریب سے سننے والا، شکایتوں کو سننے اور انھیں پورا کرنے کی قدرت رکھنے والا ہے۔ مُردے کیا اور زندہ کیا، یہ کام اللہ کے سوا دوسرا کوئی نہیں کر سکتا۔ حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰہَ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ )) [1] ’’جب سوال کرو تو اللہ سے کرو اور جب مدد طلب کرو تو بھی اللہ سے کرو۔‘‘ غیر اللہ سے (ما فوق الفطرت چیز کا) سوال اسے پکارنے کی طرح ہے اور یہ شرک ہے، کیونکہ دعا و پکار تو عبادت ہے، جیسا کہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( الدُّعَائُ ھُوَ الْعِبَادَۃُ )) [2] ’’دعا عبادت ہے۔‘‘ سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون وسلام علی المرسلین والحمد للّٰه رب العالمین۔
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۵۱۶) [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱۴۷۹) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۹۶۹) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۸۲۸) وقال الترمذي: ’’ھذا حدیث حسن صحیح‘‘