کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 244
بہجت و سرور پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے اور اس سے اﷲ اپنے بندے سے محبت کرنے لگتا ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَہٗ فِي قَرْیَۃٍ، فَأَرْصَدَ اللّٰہُ لَہٗ عَلٰی مَدْرَجَتِہٖ مَلَکًا، فَلَمَّا أَتٰی عَلَیْہِ قَالَ: أَیْنَ تُرِیْدُ؟ قَالَ: أَخَاً لِيْ فِيْ ھٰذِہِ الْقَرْیَۃِ، قَالَ: ھَلْ لَکَ عَلَیْہِ مِنْ نِعْمَۃٍ تَرُبُّھَا ؟ قَالَ: لَا، غَیْرَ أَنِّيْ أَحْبَبْتُہٗ فِي اللّٰہِ عَزَّ وَ جَلَّ، قَالَ: فَإِنِّيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ إِلَیْکَ بِأَنَّ اللّٰہَ قَدْ أَحَبَّکَ کَمَا أَحْبَبْتَہٗ )) [1] ’’ایک آدمی نے کسی گاؤں میں رہنے والے اپنے ایک بھائی کی زیارت کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے پر ایک فرشتہ بھیجا، وہ اس سے ملا تو اس نے پوچھا: کہاں جا رہے ہو؟ وہ کہنے لگا: اس گاؤں میں میرا ایک مسلمان بھائی رہتا ہے، میں اس کی زیارت و ملاقات کے لیے جا رہا ہوں۔ فرشتے نے پوچھا: کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے کہ جسے تم لوٹانے جا رہے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، میں اس سے صرف اللہ کی رضا کے لیے محبت کرتا ہوں، تو اس فرشتے نے کہا: میں اللہ کا بھیجا ہوا فرشتہ ہوں اور تمھیں یہ بتانے آیا ہوں کہ جس طرح تم اس شخص سے اللہ کے لیے محبت کرتے ہو، اسی طرح اللہ بھی تم سے محبت کرنے لگا ہے۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِرِجَالِکُمْ مِنْ أَھْلِ الْجَنَّۃِ۔۔ اَلنَّبِيُّ فِيْ الْجَنَّۃِ وَالصِّدِّیْقُ فِيْ الْجَنَّۃِ، وَالْمَوْلُوْدُ فِيْ الْجَنَّۃِ، وَالرَّجُلُ یَزُوْرُ أَخَاہُ فِيْ جَانِبِ الْمِصْرِ فِيْ الْجَنَّۃِ )) [2] ’’کیا میں تمھیں جنتیوں کی خبر نہ دوں؟ نبی جنت میں جائیں گے، شہید جنت میں جائیں گے، صدیق جنت میں جائیں گے، مولود (بچہ) جنت میں جائے گا اور وہ آدمی جو کسی شہر (یا گاؤں) میں جا کر اپنے کسی بھائی سے ملاقات کرے وہ بھی جنت میں جائے گا۔‘‘ ایک حدیثِ قدسی میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۵۶۷) [2] المعجم الکبیر (۱۹/ ۱۴۰) صحیح الجامع، رقم الحدیث (۲۶۰۴)