کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 223
کہ جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کر دیا ہے، اور نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں، اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا، اسے قیامت کے دن دہرا عذاب دیا جائے گا اور وہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اس میں رہے گا، سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں۔‘‘ نیز ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً وَّ سَآئَ سَبِیْلًا ﴾ [الإسراء: ۳۴] ’’اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، کیونکہ یہ فحاشی کا کام اور بہت ہی برا راستہ ہے۔‘‘ زنا کاری مومنوں اور متقین کے اخلاق و کردار کے منافی فعل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اَلزَّانِیْ لاَ یَنْکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لاَ یَنْکِحُھَا اِِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [النور: ۳] ’’زانی مرد زانیہ یا مشرکہ عورت کے سوا کسی سے نکاح نہ کرے، اور زانیہ عورت سے بھی زانی یا مشرک مرد کے سوا کوئی نکاح نہ کرے، اور ایمان والوں پر یہ حرام کر دیا گیا ہے۔‘‘ صحیح بخاری ومسلم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( لَا یَزْنِيْ الزَّانِيْ حِیْنَ یَزْنِيْ وَھُوَ مُؤْمِنٌ )) [1] ’’کوئی زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا۔‘‘ اور ابو داود وغیرہ میں ہے: (( إِذَا زَنَی الْعَبْدُ خَرَجَ مِنْہُ الْإِیْمَانُ کَالظُّلَّۃِ عَلٰی رَأْسِہٖ، فَإِذَا انْقَلَعَ مِنْھَا رَجَعَ إِلَیْہِ الْإِیْمَانُ )) [2] ’’جب کوئی بندہ زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل کر چھتری کی طرح اس کے سر پر منڈلاتا رہتا ہے اور جب وہ اپنے اس فعلِ بد سے ہٹ جاتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔‘‘
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۴۷۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۵۷) [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۶۹۰) نیز دیکھیں: السلسلۃ الصحیحۃ، رقم الحدیث (۵۰۹)