کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 221
’’مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہی ان کے لیے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے خبردار ہے، اور مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مردوں اور عورتوں کی بڑی تعریف فرمائی ہے اور اسے فوز و فلاح اور نجات کا ذریعہ و علامت قرار دیا ہے، چنانچہ ارشاد ہے: ﴿ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ . الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلاَتِھِمْ خَاشِعُوْنَ . وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ . وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِلزَّکٰوۃِ فَاعِلُوْنَ . وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِفُرُوْجِھِمْ حَافِظُوْنَ . اِلَّا عَلٰی اَزْوَاجِھِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُھُمْ فَاِِنَّھُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ . فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْعَادُوْنَ﴾ [المؤمنون: ۱ تا ۷] ’’یقینا ایمان والوں نے فلاح حاصل کرلی، جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں، جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں، جو زکات ادا کرنے والے ہیں، جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، مگر اپنی بیویوں یا (کنیزوں سے) جو ان کی ملکیت میں ہوتی ہیں کہ (ان سے) مباشرت کرنے سے انھیں ملامت نہیں، اور جو ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں وہ (اللہ کی مقرر کی ہوئی حد سے) نکل جانے والے ہیں۔‘‘ صحیح بخاری میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ یَّضْمَنْ لِيْ مَا بَیْنَ رِجْلَیْہِ وَمَا بَیْنَ لَحْیَیْہِ أَضْمَنْ لَہُ الْجَنَّۃَ )) [1] ’’جو شخص مجھے اپنے جبڑوں کے درمیانی چیز (زبان) اور اپنی ٹانگوں کی درمیانی چیز (شرمگاہ) کی ضمانت دے، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔‘‘ اور مسند امام احمد میں صحیح سند سے ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَۃُ خَمْسَھَا، وَ صَامَتْ شَھْرَھَا، وَحَفِظَتْ فَرْجَھَا، وَ أَطَاعَتْ زَوْجَھَا، قِیْلَ لَھَا: اُدْخُلِيْ الْجَنَّۃَ مِنْ أَيِّ الْأَبْوَابِ شِئْتِ )) [2]
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۴۷۴) [2] مسند أحمد (۱/ ۱۹۱) نیز دیکھیں: صحیح الترغیب والترھیب للألباني، رقم الحدیث (۱۹۳۲)