کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 216
ذات کے علاوہ گھر والوں کی اصلاح، ان کے مسائل سننے اور ان سے مل بیٹھ کر بات کرنے کا وقت نکالنے سے عاجز ہو تو یہ اس کے لیے باعثِ ندامت امر ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا: (( یَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمرٍو! إِنَّکَ تَصُوْمُ النَّھَارَ، وَتَقُوْمُ اللَّیْلَ، فَلَا تَفْعَلْ فَإِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَیْکَ حَظًّا، وَلِعَیْنِکَ عَلَیْکَ حَظًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَیْکَ حَظًّا، صُمْ وَأَفْطِرْ، صُمْ مِنْ کُلِّ شَھْرٍ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ، فَذٰلِکَ صَوْمُ الدَّھْرِ )) [1] ’’اے عبد اللہ بن عمرو! مجھے اطلاع ملی ہے کہ تم دن کو روزہ رکھتے ہو اور رات کو قیام کرتے ہو؟ ایسا نہ کیا کرو (روزانہ روزہ اور رات بھر کا قیام نہ کیا کرو) تمھارے جسم کا تم پر حق ہے، تمھاری آنکھ کا بھی آرام میں حصہ ہے، تمھاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔ روزہ بھی رکھو اور ناغہ بھی کرو۔ ہر ماہ میں تین روزے رکھ لیا کرو، یہ تمھارے لیے زمانے بھر کے روزوں کے برابر ہو جائیں گے۔‘‘ سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون و سلام علی المرسلین والحمد للّٰه رب العالمین۔
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۸۷۴) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۱۵۹)