کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 211
’’اگر تمھیں ڈر ہو کہ وہ اللہ کی حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے، تو پھر ان میاں بیوی پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی فدیہ دے کر خلع حاصل کر لے۔‘‘ (2)۔مسلمان نسل کی کثرت کے لیے کوشش کرنا بھی ہر مسلم خاندان کی ذمہ داری ہے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِيْ، فَمَنْ لَمْ یَعْمَلْ بِسُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّيْ ، وَ تَزَوَّجُوْا فَإِنِّيْ مُکَاثِرٌ بِکُمُ الْأُمَمَ )) [1] ’’نکاح کرنا میری سنت سے ہے اور جس نے میری سنت پر عمل نہ کیا، وہ مجھ سے نہیں ہے۔ شادی کرو، کیونکہ میں اپنی امت کی کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔‘‘ نسلِ مسلم کی کثرت امتِ اسلامیہ کی قوت کا باعث ہے، اس میں ہماری عزت ہے اور موت کے بعد کسی کے نام کے زندہ رہنے کا ذریعہ بھی یہی ہے۔ وہ لوگ جو تحدیدِ نسل (فیملی پلاننگ) کی دعوت دینے والے ہیں، وہ امتِ اسلامیہ کے ساتھ کوئی خیر خواہی کرنے والے ہر گز نہیں ہیں۔ ان کی بودی اور کمزور دلیلیں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ وہ نفسیاتی طور پر شکست خوردگی کا شکار ہو چکے اور احساسِ کمتری میں مبتلا ہیں اور اللہ کی ذات پر ان کا یقین اور توکل بھی کمزور پڑ چکا ہے۔ (3)۔مسلمان نوجوان نسل کی تربیت بھی خاندان کی ذمہ داری ہے، بلکہ خاندان ہی بچے کا پہلا مدرسہ ہوتا ہے، جس میں وہ عقیدے کے اصول اور اسلام کے مبادیات، اس کی تعلیمات اور قدریں سیکھتا ہے۔ بچوں کی تربیت و نگرانی کے لیے بنائے گئے کسٹڈی ہومز اور خادمائیں اس خاندان کی جگہ ہر گز نہیں لے سکتیں۔ وہ بچہ جو ماں کا دودھ پیتا ہے اور دودھ کے ساتھ ماں کی مامتا اور شفقت و محبت سے بہرہ ور ہوتا ہے، اس کے ساتھ وہ بچہ کبھی نہیں مل سکتا جو بلا مامتا اور بلا شفقت خادماؤں کے ہاتھوں پلتا ہے۔ مسلمان خاندان اللہ کے سامنے اس بات کا جواب دہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اسلام کے سچے سپاہی بنائے، اللہ کی عبادت کا شوق ان کے روئیں روئیں میں بھر دے اور انھیں زندگی میں اسلام کے نہج و طریقے کو اپنانے کا پابند بنائے۔
[1] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۸۴۶)