کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 202
مسلمانو! اللہ کے غضب و عذاب کے اسباب سے پرہیز کرو۔ گانے بجانے اور آلاتِ طرب و غنا کا ظاہر ہونا، اللہ کے عذاب کے نازل ہونے کا سبب ہے، سیدنا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( لَیَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِيْ الْخَمْرَ یُسَمُّوْنَھَا بِغَیْرِ اسْمِھَا، یُعْزَفُ عَلٰی رُؤُوْسِھِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْمُغَنِّیَاتِ، یَخْسِفُ اللّٰہُ بِھِمُ الْأَرْضَ، وَیَجْعَلُ مِنْھُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ )) [1] ’’میری امت کے کچھ لوگ شراب پییں گے، لیکن اس کا نام بدل کر کچھ اور نام رکھیں گے، ان کے سروں پر آلاتِ طرب بجائے جائیں گے اور گانے والیاں گھومیں گی، اللہ تعالیٰ انھیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان کی شکلیں مسخ کر کے انھیں بندر اور خنزیر بنا دے گا۔‘‘ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( فِيْ ھٰذِہِ الْأُمَّۃُ خَسْفٌ وَ مَسْخٌ وَ قَذْفٌ )) قِیلَ: یَا رَسُولَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وَ مَتیٰ ذَاکَ؟ قَالَ: (( إِذَا ظَھَرَتِ الْقَیْنَاتُ وَ الْمَعَازِفُ، وَ شُرِبَتِ الْخُمُوْرُ )) [2] ’’اس امت میں زمین میں دھنسا دیا جانا (خسف) اور آسمان سے پتھر برسایا جانا (قذف) اور شکلیں بگاڑنا (مسخ) واقع ہوں گے۔‘‘ کہا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کب ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب گانے والی عورتیں اور آلاتِ موسیقی و غنا آجائیں گے اور شراب پی جائے گی۔‘‘ ضحاک رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’گانا دل کو فاسد اور رب کو ناراض کرتا ہے۔‘‘[3] اللہ کے بندو! گانے کی حقیقت، اس کا مقصد اور اس کا پھل یہ سب ان برے اشعار کے ارد گرد گھومتے ہیں جو ایسی صفت و تعریف پر مشتمل ہوتے ہیں جو اللہ کو بری لگتی ہے، اور جس پر اللہ ناراض ہوتا ہے۔ بعض دفعہ وہ لوگ حد سے تجاوز کر کے کفریہ اشعار بھی گانے لگتے ہیں، جو اللہ تعالیٰ کے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ احکام کی خلاف ورزی ہے۔
[1] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۴۰۲۰) المعجم الکبیر (۳۴۱۹) [2] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۲۱۲) [3] ذم الملاھي لابن أبي الدنیا (ص: ۶۰)