کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 200
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( صَوْتَانِ مَلْعُوْنَانِ فِي الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ: مِزْمَارٌ عِنْدَ نِعْمَۃٍ، وَرَنَّۃٌ عِنْدَ مُصِیْبَۃٍ )) [1] ’’دو آوازیں دنیا و آخرت میں ملعون ہیں: (1)نعمت کے وقت موسیقی، (2)اور مصیبت کے وقت چیخ و پکار اور بَین۔‘‘ گانے بجانے کی مذمت، قرآنِ کریم میں: قرآنی آیات میں بھی گانے کی مذمت وارد ہوئی ہے، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَھْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتَّخِذَھَا ھُزُوًا اُولٰٓئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ﴾ [لقمان: ۶] ’’اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں، جو لغو باتوں (لہو الحدیث) کو خریدتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔‘‘ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( لَا یَحِلُّ بَیْعُ الْمُغَنِّیَاتِ وَلَا شِرَائُ ھُنَّ، وَلَا تِجَارَۃٌ فِیْھِنَّ، ثَمَنُھُنَّ حَرَامٌ، إِنَّمَا نَزَلَتْ ھٰذِہِ الْآیَۃُ فِيْ ذٰلِکَ )) [2] ’’گانے والیوں کی خرید و فروخت، ان کی تجارت اور قیمت حرام ہے، بے شک یہ آیت گانے بجانے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اس (لہو الحدیث) سے مراد گانا بجانا ہی ہے۔‘‘[3] مسلمانو! گانا شیطان کی آواز ہے، جس سے وہ بنی نوع انسان کو گناہ اور نافرمانی کی طرف
[1] مسند البزار (۲/ ۳۶۳) رقم الحدیث (۷۵۱۳) نیز دیکھیں: تحریم آلات الطرب للألباني (ص: ۵۲) [2] المعجم الکبیر للطبراني (۸/ ۲۱۲) اس کی سند میں ’’ولید بن ولید‘‘ ضعیف ہے۔ [3] تفسیر ابن جریر (۲۱/ ۶۲) مصنف ابن أبي شیبۃ (۶/ ۳۰۹)