کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 183
اور آسانی کرنے کی سب سے بہترین شکل یہ ہے کہ سارے کا سارا یا کچھ قرضہ معاف کر دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَاَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ﴾ [البقرۃ: ۲۸۰] ’’اور صدقہ کرو یہ تمھارے لیے بہت بہتر ہے۔‘‘ صحیحین میں مروی ہے: (( کَانَ تَاجِرٌ یُبَایِعُ النَّاسَ، فَإِذَا رَأیٰ مُعْسِرًا قَالَ لِفِتْیَانِہٖ: تَجَاوَزُوْا عَنْہُ لَعَلَّ اللّٰہَ أَنْ یَّتَجَاوَزَ عَنَّا، فَتجَاوَزَ اللّٰہُ عَنْہُ )) [1] ’’ایک تاجر تھا، جو لوگوں کو ادھار مال دیا کرتا تھا، اگر وہ کسی کوتنگدست دیکھتا تو اپنے کام کرنے والوں کو کہتا کہ اسے معاف کر دو، ہو سکتا ہے کہ اس کے عوض اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کر دے، تواللہ تعالیٰ نے اس کو معاف کر دیا۔‘‘ نیز بخاری ومسلم میں سیدنا حذیفہ اور ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: (( مَاتَ رَجُلٌ، فَقِیْلَ لَہٗ: بِمَ غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ؟ فَقَالَ: کُنْتُ أَبَایِعُ النَّاسَ، فَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُوْسِرِ، وَأُخَفِّفُ عَنِ الْمُعْسِرِ )) [2] ’’ایک آدمی مر گیا تو اس سے پوچھا گیا کہ تمھیں اللہ نے کس چیز پر بخش دیا ہے؟ اس نے کہا: میں لوگوں سے لین دین کرتا تھا، اگر کسی تنگ دست کو پاتا تو اس سے درگزر کر جاتا اور محتاج و نادار کے قرضے میں کمی کر دیتا تھا۔‘‘ صحیح مسلم میں سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یُّنْجِیَہُ اللّٰہُ مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَلْیُنَفِّسْ عَنْ مُّعْسِرٍ أَوْ یَضَعْ عَنْہُ )) [3] ’’جسے یہ اچھا لگے کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کی تکلیف سے نجات دے دے اسے چاہیے کہ تنگ دست کو مہلت دے یا اس کا قرض معاف کر دے۔‘‘
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۰۷۸) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۵۶۲) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۳۹۱) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۵۶۰) [3] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۵۶۳)