کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 178
قیامت کا وہ دن آجائے جب کسی کے پاس درہم ہوں گے نہ دینار، بلکہ قرض وغیرہ ادا کرنے کے لیے اس کی نیکیاں لے کر اسے دے دی جائیں گی اور اگر اس کے پاس نیکیوں میں سے کچھ نہ بچا تو دوسروں کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیے جائیں گے اور وہ آگ میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘ قرض ادا نہ کرنا وہ گناہِ کبیرہ ہے جسے کسی کفارے سے مٹایا نہیں جاسکتا، یہاں تک کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( یَغْفِرُ اللّٰہُ لِلشَّھِیْدِ کُلَّ ذَنْبٍ إِلَّا الدَّیْنَ )) [1] ’’اللہ تعالیٰ شہید کے تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے سوائے قرض کے۔‘‘ اور صحیح مسلم ہی کی ایک اور روایت ہے: (( اَلْقَتْلُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ یُکَفِّرُ کُلَّ شَیْیٍٔ إِلَّا الدَّیْنَ )) [2] ’’اللہ کی راہ میں قتل ہونا ہر گناہ کا کفارہ ہو جاتا ہے سوائے قرض کے۔ ‘‘ سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن کھڑے ہوئے اور فرمایا: (( إِنَّ الْجِھَادَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالْإِیْمَانَ بِاللّٰہِ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ )) ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا افضل ترین عمل ہیں۔‘‘ ایک آدمی اٹھا اور اس نے کہا: کیا خیال ہے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہو جاؤں تو کیا میرے گناہ مٹا دیے جائیں گے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( نَعَمْ، إِنْ قُتِلْتَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَأَنْتَ صَابِرٌ مُّحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَیْرَ مُدْبِرٍ، إِلَّا الدَّیْنَ، فَإِنَّ جِبْرِیْلَ قَالَ لِيْ ذٰلِکَ )) [3] ’’ہاں بشرطیکہ آپ صابر، اجر کے طالب، سینہ سپر ہوں گے، پیٹھ پھیرنے والے نہیں ہوں گے، لیکن قرض معاف نہیں ہوگا۔ یہ بات ابھی آکر مجھے جبرائیل علیہ السلام نے بتائی ہے۔‘‘ اسی منہجِ ربانی اور وحیِ الٰہی کے پیشِ نظر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھایا
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۵۳۴) [2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۸۸۶) [3] مصدر سابق