کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 171
گی۔ جب آپ نے یہ بات دیکھی تو فوراً وضاحت کر دی کہ ’’جنت میں کوئی بوڑھی عورت داخل نہیں ہوگی‘‘ سے میری مراد یہ ہے کہ بڑھاپے کی عمر والی کوئی عورت اسی حالت میں جنت میں داخل نہیں ہوگی، بلکہ اللہ اسے دوسری شکل میں کنواری نوجوان لڑکی بنا کر جنت میں داخل کرے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی: ﴿ اِنَّآ اَنْشَاْنٰھُنَّ اِنْشَائً . فَجَعَلْنٰھُنَّ اَبْکَارًا . عُرُبًا اَتْرَابًا﴾ [الواقعۃ: ۳۵ تا ۳۷] ’’ہم نے انھیں خاص طور پر بنایا ہے۔ اور ہم نے انھیں کنواریاں بنایا ہے۔ محبت والیاں اور ہم عمر ہیں۔‘‘ ایک عورت اپنے شوہر کے کسی کام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمھارا شوہر کون ہے؟ اس نے کہا: فلاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جس کی آنکھوں میں سفیدی ہے؟ ایک روایت میں ہے کہ وہ عورت جلدی جلدی اپنے شوہر کی طرف لوٹ گئی اور اس کی آنکھوں میں غور سے جھانکنا شروع کیا، اس کے شوہر نے کہا: کیا بات ہے؟ اس نے کہا: مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ تمھاری آنکھوں میں سفیدی ہے تو اس کے شوہر نے کہا: کیا تم دیکھتی نہیں ہو کہ آنکھوں میں سیاہی کی نسبت سفیدی زیادہ ہوتی ہے؟[1] اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بتاتے ہیں کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( یَا ذَا الْأُذُنَیْنِ! )) [2] ’’اے دو کانوں والے!‘‘ یہ وہی شخصیت ہیں جو اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہنسی کھیل اور مذاق کرتے ہیں۔ یہی شخصیت دن کو روزہ رکھتے تھے اور رات کو تہجد کی نماز کے لیے قیام کرتے تھے۔ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے تھے اور اس کی راہ میں اپنی جان ومال لے کر نکلا کرتے تھے۔ وہ شخصیت جن کے ہاتھ سخاوت کرتے نہیں تھکتے تھے۔ جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کے ان پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش طبعی، مزاح اور کھیل کود کا تذکرہ آتا ہے تو اس وقت ہمیں زبردست روشنی والے چراغ جلا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے وہ واقعات بھی پڑھنے چاہییں جو ان کے علاوہ ہیں، کیونکہ
[1] تأویل مختلف الحدیث (ص: ۲۷۲) المغني للعراقي (۲/ ۷۹۶) [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۵۰۰۲) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۹۹۲)