کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 162
مسلمانو! اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو اپناؤ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کو مضبوطی سے تھام لو ، آپ کی شریعت پر کاربند رہو اور اللہ سے حاصل شدہ توفیق کے بقدر آپ کے اخلاقِ عالیہ کو اختیار کرو۔ اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج و طریقے کے مطابق ڈھالو جو صرف اللہ کے لیے پورے اخلاص کے ساتھ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے عین مطابق ہو، اللہ کے دین میں نئے طریقوں کو داخل کر کے نہیں، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ اللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ [آل عمران: ۳۱] ’’( اے میرے نبی!) کہہ دیجیے کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا، تمھارے گناہوں کو بخش دے گا، اور اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘ کسی کی خاطر و مدارات تو حسنِ اخلاق کا حصہ ہے، البتہ حق کے معاملے میں مداہنت اختیار کرنا ایک انتہائی مذموم فعل ہے۔ مدارات سے مراد یہ ہے کہ اچھی بات یا اچھے انداز کے ساتھ شر کو دور کیا جائے اور حق کی عمدہ طریقے سے تبلیغ کی جائے، جبکہ مداہنت یہ ہے کہ حق گوئی سے خاموشی اختیار کی جائے یا معصیت و گناہ کے معاملے میں لوگوں کی موافقت کی جائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْکَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّکُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾ [الحج: ۷۷] ’’اے ایمان والو! رکوع کرو اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو اور بھلائی کے کام کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا اس طرح تقویٰ اختیار کرو، جس طرح کہ اس نے تمھیں حکم دے رکھا ہے، اور ہر اس کام سے دور رہو، جس سے اس نے تمھیں روکا اور منع کر رکھا ہے، چنانچہ اللہ نے فرمایا ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآیِٔ ذِی الْقُرْبٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَ الْمُنْکَرِ وَ الْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ﴾ [النحل: ۹۰] ’’بے شک اللہ تمھیں عدل و انصاف کرنے، احسان کرنے اور قرابت داروں کو دینے کا