کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 151
مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَنَھَی النَّفْسَ عَنِ الْھَوٰی . فَاِِنَّ الْجَنَّۃَ ھِیَ الْمَاْوٰی﴾ [النازعات: ۳۷ تا ۴۱] ’’جس نے سرکشی کی ہوگی اور دنیوی زندگی کو ترجیح دی ہوگی، اس کا ٹھکانا جہنم میں ہے، ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرگیا اور اس نے اپنے نفس کو خواہشات کی پیروی سے روک لیا تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔‘‘ ایمان والو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، اسے ہر وقت اپنا نگران مانو، ہر دم اس کی اطاعت کرو اور ایک لمحہ بھی اس کی نافرمانی میں نہ گزارو۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ﴾ [التوبۃ: ۱۱۹] ’’اے ایمان والو! االلہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اہلِ صدق و وفا کے ساتھ رہو۔‘‘ دوسروں کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے، متنازع لوگوں میں صلح کراتے ہوئے اور جھگڑے والے لوگوں کے ما بین گواہی دیتے ہوئے نفسانی خواہشات کی پیروی ہر گز نہیں کرنی چاہیے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی وَ اتَّقُوْا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌم بِمَا تَعْمَلُوْنَ﴾ [المائدۃ: ۸] ’’کسی قوم کی عداوت تمھیں خلافِ عدل پر آمادہ نہ کرے، عدل کیا کرو جو پرہیز گاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور یقین مانو اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال سے باخبر ہے۔‘‘ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’آج سے ساٹھ سال کے بعد امانت، غنیمت بن جائے گی۔ صدقہ، جرمانے کی طرح بھاری لگنے لگے گا۔ گواہی پہچان کے حوالے سے ہوگی اور فیصلہ نفسانی خواہشات کے تابع ہو کر کیا جانے لگے گا۔‘‘[1] یتیموں کے سرپرستو! وقف شدہ اموال اور جائیدادوں کے نگرانو! وصیتوں کو نافذ کرنے کے ذمہ دارو! امانتیں ادا کرو اور خیانتوں سے بچو۔ حرص و ہوا سے دامن بچاؤ اور اس دن کو یاد رکھو جب ہر پوشیدہ راز کھل کر سامنے آ جائے گا۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
[1] المستدرک للحاکم (۴/ ۵۳۰)