کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 145
’’علم آجانے کے بعد بھی اگر آپ نے ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی کی تو آپ ظالموں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘ اے مسلمانو! اہلِ بدعت و ہوا سے بچ کر رہو، جنھوں نے بدعات، اوہام پرستی اور اپنی بدفہمی و کم عقلی سے قرآن و حدیث کی نصوص کو ٹھکرا دیا ، اپنے عقلی اڑنگوں اور فلسفوں کو یقینی و قطعی امور سے متصادم کر دیا، اسماء و صفاتِ باری تعالیٰ کے معاملے میں زیادتیاں کیں۔ ان میں تاویل و تحریف اور تعطیل کا ارتکاب کیا۔ ان کے تصورات کے بگاڑ، عقلوں کے قصور اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صادق مصدوق ہونے کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( إِنَّہٗ سَیَخْرُجُ فِيْ أُمَّتِيْ أَقْوَامٌ تَجَارٰی بِھِمْ تِلْکَ الْأَھْوَائُ کَمَا یَتَجَارٰی الْکَلَبُ بِصَاحِبِہٖ، لَا یَبْقیٰ مِنْہُ عِرْقٌ وَلَا مَفْصِلٌ إِلَّا دَخَلَہٗ )) [1] ’’میری امت میں ایسی قومیں بھی نکلیں گی ان میں یہ خواہشات ایسے سرایت کر جائیں گی، جیسے کہ باؤلے پن کی بیماری اپنے بیمار میں سرایت کر جاتی ہے، اس کی کوئی رگ اور کوئی جوڑ باقی نہیں رہتا، جس میں اس بیماری کا اثر نہ ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہمیں باطل افعال و اقوال سے محفوظ رکھے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَ لِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْٓ اَسْمَآئِہٖ سَیُجْزَوْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ [الأعراف: ۱۸۰] ’’اللہ کے خوبصورت نام ہیں، اسے انھی ناموں سے پکارو اور وہ لوگ جو اس کے ناموں میں الحاد کرتے ہیں، آپ انھیں چھوڑ دیں، وہ اپنے کیے کی سزا خود ہی پائیں گے۔‘‘ اللہ کی کتاب اور صحیح و ثابت احادیث کو اپنائیں، کیونکہ یہی در اصل ہدایت ہے، اور کیوں؟ کیسے؟ جیسے سوال کرنا چھوڑیے، کیونکہ یہ اہلِ بصیرت کو اندھا کر دیتے ہیں۔ خود ساختہ اور جعلی افعال و اعمال کے ذریعے سے اعتقادات وعبادات کو اپنا کر اللہ کا تقرب حاصل کرنے کی کوششیں کرنا بھی خواہشات کی پیروی کرنا ہے۔ ایسے افعال واعمال بندے کو اللہ کے قریب نہیں بلکہ اس سے دور کرتے ہیں۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنیے: (( عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الْمَھْدِیِّیْنَ الرَّاشِدِیْنَ، تَمَسَّکُوْا بِھَا وَ
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۵۹۷)