کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 144
دعوت دے یا تجدد و تمدن کے نام سے اور روشن خیالی اور گلوبل ایج کے حوالے سے تہذیبِ مغرب کو اپنانے کی ترغیب دلائے، وہ حرص و ہوس، بگاڑ و فساد اور عناد و بد اعتقادی میں مبتلا ہے، اس کی اطاعت و پیروی ہرگز جائز نہیں، اس کی مدد و تعاون کرنا ہرگز حلال نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر فرمایا ہے: ﴿ وَ لَا تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُمْ عَمَّا جَآئَ کَ مِنَ الْحَقِّ۔۔۔ الخ﴾ [المائدۃ: ۴۸] ’’ آپ اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیں جو حق آپ تک پہنچ چکا ہے۔۔۔ الخ۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَ لَا تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُمْ وَ احْذَرْھُمْ اَنْ یَّفْتِنُوْکَ عَنْم بَعْضِ مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ اِلَیْکَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ اَنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ اَنْ یُّصِیْبَھُمْ بِبَعْضِ ذُنُوْبِھِمْ وَ اِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ لَفٰسِقُوْنَ﴾ [المائدۃ: ۴۹] ’’اور آپ ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کریں اور ان سے ہوشیار رہیں، کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے اِدھر اُدھر نہ کر دیں، اگر یہ لوگ منہ پھیر لیں تو یقین کریں کہ اللہ کا ارادہ یہی ہے کہ انھیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے ہی ڈالے، اور اکثر لوگ فاسق ہوتے ہیں۔‘‘ اور ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ قُلْ اِنِّیْ نُھِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدَعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ قُلْ لَّآ اَتَّبِعُ اَھْوَآئَ کُمْ قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّ مَآ اَنَا مِنَ الْمُھْتَدِیْنَ﴾ [الأنعام: ۵۶] ’’آپ کہہ دیجیے کہ ( مجھے اس کی ممانعت کی گئی ہے کہ میں تمھاری خواہشات کی پیروی کروں) میں تمھاری خواہشات کی اتباع نہ کروں گا کیونکہ اس حالت میں تو میں بے راہ ہو جاؤں گا اور راہِ راست پر چلنے والوں میں سے نہیں رہوں گا۔‘‘ مزید ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَئِنِ اتَّبَعْتَ اَھْوَآئَ ھُمْ مِّنْم بَعْدِ مَا جَآئَ کَ مِنَ الْعِلْمِ اِنَّکَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ [البقرۃ: ۱۴۵]