کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 132
جہنم کا حصہ کتنا ہے؟ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: (تیری اولاد میں سے) ایک ہزار میں سے نوسو ننانوے (۹۹۹) شخص۔‘‘ اور ایک وایت میں ہے: ’’ہر سو میں سے ننانوے شخص۔‘‘
جب کافر و فاجر مرتا ہے تو اﷲ کے بندوں اور تمام دنیا کو راحت نصیب ہوتی ہے، چنانچہ نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(( اَلْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ یَسْتَرِیْحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْیَا وَأَذَاھَا إِلٰی رَحْمَۃِ اللّٰہِ، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ یَسْتَرِیْحُ مِنْہُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ )) [1]
’’بندۂ مومن جب وفات پاتا ہے تو دنیا کی مشقتوں سے چھوٹ کر اﷲ کی رحمتوں کو جا پاتا ہے، جبکہ فاسق و فاجر شخص مرتا ہے تو اس کی موت سے بندے، دنیا، درخت اور جانور سب راحت پاتے ہیں۔‘‘
کافر چاہتا ہے کہ اسے ہزار سال عمر مل جائے، اور جب موت آتی ہے، تو وہ اسے ناپسند کرتا ہے، تب فرشتے اس کے چہرے اور دُبر پر مارتے ہیں تاکہ مار مار کر اس کی روح نکالیں۔ جب وہ قبر میں رکھا جاتا ہے تو وہ اس کے لیے اتنی تنگ ہو جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں اور لوہے کے ہتھوڑے سے اسے ایسی ضرب لگائی جاتی ہے جس سے اس کی ایسی چیخ نکلتی ہے کہ جنّ و انس کے سوا دوسرے سب قریبی سنتے ہیں۔ ایک اور روایت میں ہے:
(( لَوْ ضُرِبَ بِھَا جَبَلٌ لَصَارَ تُرَابًا )) [2]
’’اگر وہ ضرب کسی پہاڑ کو لگائی جائے تو وہ ریزہ ریزہ ہو کر مٹی بن جائے۔‘‘
پھر اس کی قبر میں آ گ بچھا دی جاتی ہے اور اسے مسلسل عذاب دیا جاتا ہے۔ جب وہ حساب کتاب کے لیے قبر سے اٹھایا جائے گاتو اس کاچہرہ کوئلے کی طرح کالا سیاہ ہو گا اور خوف سے آنکھیں نیلی ہوں گی۔ اس پر غبار چڑھا ہوگا۔ اس کا ناک منہ دھوئیں کے غبار سے اٹا ہوا ہوگا اور دل کانپ رہا ہوگا۔ اسے اٹھایا جائے گا اور وہ تمام مخلوقات کے درمیان منہ کے بل گھسٹتا ہوا چل رہا ہوگا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی: اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کافر منہ کے بل کیسے
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۵۱۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۹۵۰)
[2] مسند أحمد، رقم الحدیث (۱۸۱۴۰) سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۷۵۳)