کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 131
ناراض ہو جاتے ہیں، پھر وہ آسمان کے مکینوں میں اعلان کر دیتے ہیں کہ اﷲ فلاں سے ناراض ہے، لہٰذا تم سب بھی اس سے ناراض ہو جاؤ، تب تمام آسمان والے بھی اس سے ناراض ہو جاتے ہیں، اور پھر زمین والوں کے دلوں میں بھی اس کے خلاف ناراضی ڈال دی جاتی ہے۔‘‘ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’میں جب کسی کافر کو دیکھتا ہوں تو فوراً آنکھیں بند کر لیتا ہوں، تا کہ وہ اﷲ کے دشمن کسی کافر کو نہ دیکھ پائیں۔‘‘ کافر کے کفر کی گواہی جمادات دیتے ہیں۔ آخر زمانے میں ارضِ مبارک اسے قبول نہیں کرے گی۔ درخت کہے گا: اے مومن! یہ کافرچھپا ہوا ہے، پتھر کہے گا: اے مومن! یہ ہے کافر۔‘‘[1] جب دجال کا فتنہ برپا ہوگا تو مدینہ منورہ تین جھٹکے دے گا جس سے مدینۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود تمام کفار و منافقین باہر نکل جائیں گے۔ اﷲ سے دوری کئی نفسی و روحانی مصائب و مشکلات کا باعث ہے۔ گناہوں کے اثرات سے سینہ تنگ ہو گا اور دم گھٹے گا، ایمان کی لذت و سکینت سے محرومی ہو جاتی ہے، لعنت جلاتی ہے اور غضبِ الٰہی گھیرا ڈالے رکھتا ہے۔ کفار اﷲ کی مخلوقات میں سے بد ترین مخلوق ہیں۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ اُوْلٰٓئِکَ ھُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃِ﴾ [البینۃ: ۶] ’’یہ تمام مخلوقات میں سے بد ترین ہیں۔‘‘ تعداد کے اعتبار سے تو وہ زمین کی سب سے بڑی بِھیڑ ہیں، لیکن اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یُؤْمِنُوْنَ﴾ [ھود: ۱۷] ’’لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔‘‘ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: (( قَالَ اللّٰہُ: یَا آدَمُ! أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ، قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: مِنْ کُلِّ أَلْفٍ تِسْعُمِائَۃٍ وَّ تِسْعَۃٌ وَّ تِسْعِیْنَ )) وفي لفظ: (( مِنْ کُلِّ مِائَۃٍ تِسْعَۃٌ وَّتِسْعِیْنَ )) [2] ’’اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے آدم! جہنم کا حصہ نکالو۔ آدم علیہ السلام نے عرض کی: اے اﷲ!
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۳۴۸) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۲۲) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۵۲۹)