کتاب: خطبات حرمین(جلد2) - صفحہ 126
ان کی بول چال میں جھوٹ ہوتا ہے: ﴿ بَلِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُکَذِّبُوْنَ﴾ [الانشقاق: ۲۲] ’’وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا وہ جھوٹ بولتے ہیں۔‘‘ غرور و تکبر ان کی خو ہے، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ اِِنِ الْکٰفِرُوْنَ اِلَّا فِیْ غُرُوْرٍ﴾ [الملک: ۲۰] ’’بے شک کافر لوگ غرور و تکبر میں مبتلا ہوتے ہیں۔‘‘ وہ عبرت و نصیحت سے اعراض کرتے ہیں۔ ان کا دل حسد سے بھرا ہوا ہوتا ہے اور وہ ان کی آنکھوں سے بھی ٹپک رہا ہوتا ہے۔ وہ مومنوں کو نعمتوں سے مالا مال دیکھ کر ان پر حسد کرتے ہیں اور یہ تمنا کرتے ہیں کہ یہ نعمتیں ان سے چھن جائیں۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿ مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ﴾ [البقرۃ: ۱۰۵] ’’وہ لوگ جو کافر ہوئے، وہ اہلِ کتاب سے ہوں یا عام مشرکین میں سے، وہ ہرگز یہ نہیں چاہتے کہ تم پر تمھارے رب کی طرف سے کوئی نعمت و بھلائی نازل ہو۔‘‘ کافروں کے حسد کی بدترین حد یہ ہے کہ وہ تمھیں بھی گمراہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، تا کہ تمھارا حشر بھی قیامت کے دن انھیں کے ساتھ جہنم میں ہو، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے بتایا ہے: ﴿ وَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ کَمَا کَفَرُوْا فَتَکُوْنُوْنَ سَوَآئً﴾ [النساء: ۸۹] ’’وہ چاہتے ہیں کہ تم بھی کفر کرو جیسا کہ انھوں نے کفر کیا تاکہ تم سب برابر ہو جاؤ۔‘‘ وہ مسلمانوں کے ساتھ دن کو مکر و فریب کرتے اور رات کو انھیں دھوکا دیتے ہیں۔ انھیں ضرر پہنچانے کے در پے رہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان سے نعمتیں چھن جائیں: ﴿ اِنْ یَّثْقَفُوْکُمْ یَکُوْنُوْا لَکُمْ اَعْدَآئً وَّیَبْسُطُوْٓا اِلَیْکُمْ اَیْدِیَھُمْ وَاَلْسِنَتَھُمْ بِالسُّوْٓئِ﴾ [الممتحنۃ: ۲] ’’اگر وہ تمھیں کہیں پائیں گے تو وہ تمھارے دشمن ہوں گے اور اپنے ہاتھوں اور زبان درازیوں سے تمھیں تکلیف پہنچائیں گے۔‘‘